بادل کے معنی
بادل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ با + دَل }
تفصیلات
iسنسکرت میں اصل لفظ |واردل| ہے۔ اس سے ماخوذ اردو زبان میں |بادل| مستعمل ہے، ہندی میں بھی |بادل| ہی مستعمل ہے۔ دونوں کا ماخذ سنسکرت ہی ہے اردو میں سب سے پہلے ١٥٠٣ء میں "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پانی دینے والا","(س وارد ۔ پانی دینے والا)","ابر مردہ","وہ بھاپ جو نظر آتی ہے اور زمین سے کچھ بلندی پر ہوتی ہے اور جس سے عموماً بارش ہوتی ہے","وہ زمین کے بخارات جن سے پانی برستا ہے"]
واردل بادَل
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع ندائی : بادَلو[با + دَلو (واؤ مجہول)]
- جمع غیر ندائی : بادَلوں[با + دَلوں (واؤ مجہول)]
بادل کے معنی
بادل ہوا میں اڑتے جو زیر آسماں ان میں جو دلکشی ہے سفینوں میں ہے کہاں (١٩٢٩ء، مطلع انوار، ٩٣)
بادل کے مترادف
ابر, گھٹا, بدلی[2]
ابر, اسفنج, بدرا, بدل, بدلی, بدورا, سحاب, غمام, گھن, گھٹا, میغ, میگھ, نوز, وریز
بادل کے جملے اور مرکبات
بادل خانہ, بادل غرق, بادل گرج چھت, بادل گیر
بادل english meaning
cloud; spongea cloudexcesshigh-handednessincreasetyrannyviolence
شاعری
- اک یاد تھی کسی کی جو بادل بنی رہی
صحرا نصیب کے لئے چھاؤں گھنی رہی - چلی ہے تھام کے بادل کے ہاتھ کو خوشبو
ہوا کے ساتھ سفر کا مقابلہ ٹھہرا - کاش بادل کی طرح پیار کا سایہ ہوتا
پھر میں دن رات تِرے شہر پہ چھایا ہوتا - ہو کے قید بحر سے‘ آزاد قطرے آب کے
گر کے بادل سے صدف کا بھید بن جاتے ہیں کیوں - بادل کی اوٹ سے ‘ کبھی تاروں کی آڑ سے
چُھپ چُھپ کے دیکھتا ہُوا یہ حیلہ جُو ہے کون! - بادل کی اوٹ سے، کبھی تاروں کی آڑ سے
چھپ چھپ کے دیکھتا ہوا یہ حیلہ جُو ہے کون! - ایسے جھکتی ہیں مہرباں آنکھیں
جیسے بادل سے چھائے جاتے ہیں - بادل اوڑھ کے گزروں گا میں تیرے گھر کے آنگن سے
قوسِ قزح کے سب رنگوں میں تجھکو بھیگا دیکھوں گا - اس شہر کے بادل تری زلفوں کی طرح ہیں
یہ آگ لگاتے ہیں بجھانے نہیں آتے - صداؤں کے الفاظ ملنے نہ پائیں
نہ بادل گھریں گے نہ برسات ہوگی
محاورات
- بادل امنڈ گھمنڈ کے آنا
- بادل امنڈ (امنڈ) کے آنا یا امنڈنا
- بادل جھوم جھوم کے برسنا
- بادل جھوم کے آنا
- بادل چھانا
- بادل دیکھ کر گھڑے پھوڑنا
- بادل رندھ رندھ کر آنا
- بادل گرجنا
- بادل گھر آنا یا گھرنا
- بادل میں تھگلی لگانا