باغ کے معنی

باغ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ باغ }

تفصیلات

iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء میں |حسن شوقی| کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آل اولاد","بال بچے","چمن زار","درختِ زار","درختوں کا جھنڈ","گل کدہ","گلشن سرائے","معشوق کا چہرہ","وہ جگہ جہاں بہت سے درخت لگائے ہوں"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : باغات[با + غات]
  • جمع غیر ندائی : باغوں[با + غوں (و مجہول)]

باغ کے معنی

١ - پھلواری، گلزار، چمن۔

"انگور کا ایک باغ لگایا، شراب نکالی۔" (١٩١٣ء، مضامین ابوالکلام، ٢٦)

٢ - زمین، رقبہ۔

"داخل ہوا میں ساتھ عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر کے ایک باغ کو کہ اس میں پانی تھا اور اس میں ایک کھال مردہ اونٹ کی پڑی تھی۔" (١٨٦٧ء، نورالہدایہ (ترجمہ)، ٤٦:١)

٣ - [ استعارۃ ] آل اولاد، بال بچے۔

 ہنس کر نظر عزیزوں کی جانب جو کی ذرا سب باغ فاطمہ نظر آیا ہرا بھرا (١٨٧٤ء، انیس مراثی، ٣٠٣:١)

٤ - [ ارضیات ] زمین کے اندر پائی جانے والی مختلف تہوں میں سے ایک تہ کا نام جس میں بحری شکل و شباہت ہوتی ہے۔

"باغ اور لمیٹا جنوبی ہندوستان کے اٹاٹور سے مطابقت رکھتے ہیں۔" (١٩٣١ء، خلاصہ طبقات الارض ہند، ٥٧)

باغ کے مترادف

چمن, روضہ, بوستان

ارم, باڑی, بُستان, بوستاں, بہشت, پھلواری, پھلواڑی, جنت, چمن, چمنستان, حدیقہ, دنیا, روضہ, ریاض, شجرزار, فردوس, گارڈن, گلزار, گلستاں, گلشن

باغ کے جملے اور مرکبات

باغستان, باغ و بہار, باغ فدک, باغ عدن, باغ ضروان, باغ رضوان, باغ خلد, باغ بہشت, باغبانی, باغبان, باغ باغ, باغ ارم, باغ ابراہیم, باغ سبز, باغ رواں, باغ رضواں, باغ باڑی, باغ عامہ, باغ قالی, باغ کاری, باغ نعیم, باغ والا, باغ وان, باغ وحوش, باغ بھونری, باغ پیرا, باغ جناں, باغ شداد, باغ آتشباز

باغ english meaning

gardenorchardgrovecluster of treesplantationA gardena grovea topeadjustmentan unintentional erroromissionsettlementwages for settlement

شاعری

  • سب کُھلا باغ جہاں الاّیہ حیران و خفا
    جس کو دل سمجھے تھے ہم سو غنچہ تھا تصویر کا
  • کبھو جائے گی جو اُدھر صبا‘ تو یہ کہیو اُس سے کہ بے وفا
    مگر ایک میر شکستہ پا‘ ترے باغ تازہ میں خار تھا
  • ہو باغ و بہار آیا گل پھول کہیں پایا!
    جلوہ اسے یاں اپنا صد رنگ دکھانا تھا
  • نہ ہوگا وہ دیکھا جسے لیک تونے
    وہ اک باغ کا سرو اندام ہوگا
  • پتہ پتہ بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
    جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے
  • حیران رنگِ باغ جہاں تھا بہت رُکا
    تصویر کی کلی کی طرح دل نہ وا ہوا!
  • جات باغ میں بھی سوتے سے اُٹھ کر کبھو کہ گل!
    تک تک کے راہ دیدہ بے خواب سا ہوا
  • ایک دل کو ہزار داغ لگا!
    اندرونے میں جیسے باغ لگا
  • باغ جیسے راغ وحشت گاہ ہے
    یاں سے شاید گل کا موسم ہوگیا
  • کس رشکِ گل کی باغ میں زلفِ سیہ کھلی
    موج ہوا میں آج نپٹ پیچ و تاب ہے

محاورات

  • آگ میں باغ نہ لگاؤ
  • اس باغ کی اور ہی ہوا ہے
  • اڑھائی بکاﺋن میاں باغ میں کانی حرم محل خانہ میں
  • اڑھائی بکاین میاں باغ میں، کانی حرم محل خانے میں
  • ایسے سبز باغ دکھائے کہ پری شیشے میں اتر آئی
  • باتوں کا باغ لگانا
  • باغ باغ ہونا
  • باغ جوانی سے (کے) پھول چننا
  • باغ سبز دکھانا
  • باغ لگا نہیں منگتوں نے ڈیرے ڈال دیئے

Related Words of "باغ":