باقی کے معنی
باقی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ با + قی }اللہ تعالیٰ کا صفاتی نام، زندہ، بچا ہوا،
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد سے اسم فاعل مشتق ہے۔ اردو میں عربی زبان سے ماخوذ اور بطور اسم صفت گاہے بطور اسم اور کبھی بطور متعلق فعل بھی مستعمل ملتا ہے۔ ١٥٥٢ء میں "گنج شریف" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(بَقیَ ۔ رہنا)","بچا ہوا","بچا ہوا یا رہا سہا حصہ","خدا کا ایک نام","رہا سہا","رہا ہوا","غیر فانی","واجب الادا","واجب الوصول","ہمیشہ رہنے والا"],
بقی باقی
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد ), صفت ذاتی ( واحد ), متعلق فعل, اسم
اقسام اسم
- ["جمع : باقِیات[با + قِیات]","جمع غیر ندائی : باقِیوں[با + قِیوں (و مجہول)]"]
- لڑکا
باقی کے معنی
["\"بیوی چمک کر بولیں اچھا تو پھر یہ باقی کہاں چلے گئے۔\" (١٩٥٤ء، پیرنابالغ، ٤٥)","\"پھر اگر باقیین (دونوں باقی عدد) گیارہ اور پانچ - اس عدد اقل میں جمع کر دیں عدد اکثر حاصل ہو جائے گا۔\" (١٩٢٦ء، اورینٹل کالج میگزین، مئی، ٢٢)"," جو باقی یاد باقی میں گزرتی ہے تو عقبٰی میں شفاعت ان کی کرتی (١٨٦٦ء، تیغ فقیر بر گردن شریر، ٣٨)","\"پچھلی باقی اکثر معاف کر دی۔\" (١٩١٣ء، چھلاوا، ٦)"]
[" نام لیوا ان کے ہم زیر فلک باقی تو ہیں مٹتے مٹتے بھی جہاں میں آج تک باقی تو ہیں (١٩٢٩ء، مطلع انوار، ٤٩)"," مر کر جو حق کی راہ میں جینا سکھا دیا فانی کو کائنات میں باقی بنا دیا (١٩٥٣ء، مراثی نسیم، ٣٩١:٣)"," سالار نہ لشکر نہ علمدار ہے باقی مارے گئے سب اک یہی بیمار ہے باقی (١٩٧٥ء، رواں واسطی، مرثیہ، ٨)"]
[" محبت ہے سرمایۂ زندگانی حقیقت بس اتنی ہے باقی کہانی (١٩٤٢ء، نوبہاراں، اثر، ٥٦)"]
باقی کے مترادف
برقرار, بچت
افزونی, بچاکھچا, بقایا, بقیہ, بیشی, جاوداں, جاوید, دیرپا, زندہ, زیادتی, قائم, مابقٰی, موجود
باقی کے جملے اور مرکبات
باقی ماندہ, باقی دار, باقی تحویل, باقی جمع, باقی داری, باقی ساقی, باقی شبیہ, باقی بافتنی, باقی الذات, باقی الصفت, باقی بااللہ, باقی باللہ
باقی english meaning
alivearrearsarrears. [A~بقا]balanceexistinglastingoutstandingperpetualperpetual. [A~بقا]remainderremainingresiduesurplusBaqi
شاعری
- جگر میں اپنے باقی روتے روتے
اگرچہ کچھ نہیں اے ہمنشیں پر - پرو دیئے مرے آنسو ہوا نے شاخوں میں
بھرم بہار کا باقی رہے نگاہوں میں - جدائیوں کی رُتوں کا خمار باقی ہے
وہ آچکا ہے مگر انتظار باقی ہے - کچھ نقش تری یاد کے باقی ہیں ابھی تک
دل بے سرو ساماں سہی‘ ویراں تو نہیں ہے - محفل ان کی‘ ساقی ان کا
آنکھیں میری باقی ان کا - ٹپک گیا ہے بے اختیار آنکھوں سے
رگ حیات میں باقی تھا وہ لہو ہوگا - خدا جانے یہ کس کی جلوہ گاہِ ناز ہے دنیا
ہزاروں اٹھ گئے کثرت وہی باقی ہے محفل کی - شاید وہ مجھے ڈھونڈنے آئیں پسِ فنا
کچھ تو فلک مزار کا باقی نشاں رہے - گلے تو ملتے ہیں احباب اے حیا اب بھی
مگر دلوں میں صداقت کی بُو نہیں باقی - آنسوؤں کے ساتھ سب کچھ بہہ گیا
دل میں سناٹا سا، باقی رہ گیا
محاورات
- ابھی آنکھوں کی سوئیاں نکالنی باقی ہیں
- اللہ باقی من کل فان / فانی
- اللہ بس (اور) باقی (- ماسویٰ) ہوس
- ان کے چاٹے (پیڑ تک باقی) روکھ نہیں رہے
- اولوں کا مارا کھیت ۔ باقی کا مارا گاؤں۔ چلموں کا مارا چولھا نہیں پنپتا
- اولوں کا مارا کھیت، باقی کا مارا گانو، چلموں کا مارا چولھا نہیں پنپتا
- باقی بے باق کرنا
- باقی پڑنا
- باقی حواس بھی جاتے رہنا
- باقی رہ جانا یا رہنا