بردار کے معنی

بردار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بُر + دار }{ بَر + دار }

تفصیلات

١ - روئیں والا، جس پر رواں ہو۔, iفارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت |بَر| کے بعد فارسی مصدر |داشتن| کا صیغہ فعل امر |دار| بطور لاحقۂ فاعلی ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "تحفۃ المومنین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اُٹھانے والا","بُلند ۔ چوڑا","چوڑائی رکھنے والا (کپڑا)","روئیں والا","فارسی اور ہندی اسما کے آخیر آکر فاعلیت کے معنی دیتا ہے جیسے علمبردار، ناز بردار","مرکبات میں مستعمل ہے ۔۔۔ جیسے عَلم بردار ، بَلم بردار وغیرہ"]

اسم

صفت ذاتی, صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

بردار کے معنی

١ - روئیں والا، جس پر رواں ہو۔

 بردار ہوئے جھاڑ جو تس تل نہ بھوگے فارسوں (١٩٣٥ء، تفحتۃ المومین، ٥٢)

١ - پھل رکھنے والا۔

"ٹانگ میں بردار پاجامہ انگرکھا جسم پر ایک دوپلی ٹوپی اونچی سی پرانی زیب سر۔" (١٩٣٤ء، اودھ پنچ لکھنؤ، ١٩، ٢:١)

٢ - پورے عرض کے پائینچے کا۔

بردار english meaning

Broadwide (cloth)bearercarrierminstrelsytaken upto boil clothes preparatory to washing them

شاعری

  • جم اس کے حاشیہ بردار حبشی و رومی
    جم اس کے حلقہ بگوش ازبکی و ترک مغل
  • جو اسباب سفر ہے کرکے طیار
    اسے ڈالو بہ پشت بار بردار
  • بار بردار کہاں مایہ الفت ہے بہت
    ابھی مزدور پکڑوایئے بیگاروں سے
  • کہاں تک یہ تکلیف مالا یطاق
    ہوئیں مدتوں ناز بردار یاں
  • کہکشاں سے فلک پیر کو کہتے ہیں فقیر
    لیجیو لیجیو جاتا ہے یہ تھیلی بردار
  • جی میں ہے اب ہوجئے گا دست بردار عشق سے
    ناز برداری بُتاں کب تک تمہاری کیجئے
  • ناز بردار یہاں ہم تو رہے تا لب گور
    مرتے مرتے بھی سہیں اون کی جفائیں لاکھوں
  • گڈریے کا وہ حکم بردار کتا
    کہ بھیڑوں کی ہر دم ہے رکھوال کرتا
  • سونٹے بردار اور لیاول سب
    کہتے تھے با قواعداور ادب

محاورات

  • بار برداری
  • خاک از تودہ کلاں بردار
  • دست بردار ہونا
  • دست برداری
  • دستبردار ہونا
  • مر بے برگ راسبک از جائے گیر ۔ کوزہ بے دست چوبینقی بہ دودستش بردار
  • مرد بے برگ و نوار اسبک از جائے۔ کوزہ بے دست چوبینی بہ دو دستش بردار
  • ناز برداری کرنا

Related Words of "بردار":