بردہ کے معنی
بردہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَر + دَہ }
تفصیلات
iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور فارسی سے اردو میں ماخوذ ہے اصلی حالت میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٨٨ء میں |ہدایت ہندی| میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اسیر جنگ","اُٹھانے والا","جنگی قیدی","حلقہ بگوش","لڑائی کا قیدی","لے جانے والا","مرکبات میں جیسے نامبردہ","وہ لڑکے اور لڑکیاں جو لڑائی میں ہاتھ آئیں"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : بَرْدے[بَر + دے]
- جمع : بَرْدے[بَر + دے]
- جمع غیر ندائی : بَرْدوں[بَر + دوں (واؤ مجہول)]
بردہ کے معنی
|اپنے آزاد کیے ہوے بردے زید بن حارث کے ساتھ بیاہ دیا۔" (١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٨٧:١)
بردہ کے جملے اور مرکبات
بردہ فروش, بردہ پسند
بردہ english meaning
prisoner of warcaptiveslave(archaic) slavedemarcationto cauterizeto mark by burning with a hot ironwoman abducted or person kidnapped for being sold as slave
شاعری
- فلک سے ہم کو عیش رفتہ کا کیا کیا تقاضا ہے
متاع بردہ کو سمجھے ہوے ہیں قرض رہزن پر - اگر جنکو بردہ ملا نئیں تو کیوں
تو سن بھی کفارت کا مذکور یوں - فلک سے ہم کو عیش رفتہ کا کیا کیا تقاضا ہے
متاع بردہ کو سمجھے ہوئے ہیں قرض رہزن پر - سنی ہے میں نے اک بردہ نشیں کی گفتگو برسوں
رہا ہے وادی ایمن حریم آرزو برسوں - ہوں وہ گریاں آنسوؤں کا مینہ کبھی تھمتا نہیں
آنکھ کا بردہ سحاب برشگال ہوگیا - وہ ہیں سلطان ہند اور میں بھی ہوں اک بردہ ہندی
تن خاک مہند، خواجہ اجمیر کو سونپا
محاورات
- خوردہ نہ بردہ ناحق درد گردہ
- سیر مرد پنسیری بردہ سیکھ سیکھ پڑوسن تیرے لچھمن