بز کے معنی
بز کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بُز }
تفصیلات
iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء میں |ترجمۂ شاہنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بکری","بکرا جیسے غم نداری بُزبخر","زبردستی لے جانا","گھر کا مال و اسباب","نفیس سوتی کپڑا","کمزور آدمی"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
بز کے معنی
شتر و دنبہ و بز ذبح ہوئے ہیں اتنے آسمان شفقی رنگ بنی قرباں گاہ (١٩٠٥ء،داغ، مہتاب داغ، ٣٠٩)
بز کے جملے اور مرکبات
بزدل, بزاخفش, بز پروانہ, بزغالہ, بزغالۂ فلک, بزدلانہ, بزقصاب, بزکوہی
بز english meaning
He-goat; goata he-goatboldlyboldnessbravelybraverycouragegoathe-goatintrepidityintrepidlyto prevail on or uponvalour
شاعری
- بز و گاؤ آدم ہے ان کی خوراک
غرض اک جہاں کو کریں ہیں ہلاک - ہزاروں بز و اشتر و گاومیش
رکھے تھا سپہدار فرخندہ کیش - سامنے بز کے یہ کیا دخل کہ نِکلے آواز
گرگ کے یو ست کو منڈہوا کے بجائیں جو دہل - ان کو بز قصاب نے جب دے دیا سوکھا جواب
یہ اٹھے دکان سے مایوس یا چشم پر آب
محاورات
- آملہ کا کھایا بزرگ کا فرمایا پیچھے معلوم ہوتا ہے
- آملے کا کھایا بزرگ کا فرمایا پیچھے معلوم ہوتا ہے
- آملے کا کھایا، بزرگ کا فرمایا پیچھے معلوم ہوتا ہے
- ابھی تم صاحبزادے ہو یا نورس ہو
- ازخورداں خطا و ازبزرگاں عطا
- ایسے بزرگ کے قدم دھو دھو کر پیجئے
- ایسے سبز باغ دکھائے کہ پری شیشے میں اتر آئی
- ایں سعادت بزور بازو نیست
- باادب باش تا بزرگ شوی
- بات سرسبز ہونا