تا کے معنی
تا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تا }
تفصیلات
iفارسی زبان سے اردو میں داخل ہوا۔ ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ مستعمل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نو سرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["امر حاضر کے ساتھ مل کر ماضی تمنائی","اکیلی چیز","بچّوں سے کھیلنے والے یہ کلمہ کہہ کر چھپ جاتے ہیں","برج بھاشا میں اس تس کی جگہ استعمال ہوتا ہے۔ جیسے تاکو بمعنی اس کا","پنجابی میں چا استعمال ہوتا ہے","مرکبات میں گنا کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے جیسے دوتا","کاغذ کا ایک تختہ","کبھی اسم فاعل بناتا ہے","کم عمر بچے کسی چیز کی اوٹ میں کھڑے ہوکر یہ کلمہ کہتے ہیں","یہ لفظ اصل میں جھا ہے"]
اسم
متعلق فعل
تا کے معنی
نالہ تا آسمان جاتا ہے شور سے جیسے بان جاتا ہے (١٨١٠ء، میر، کلیات، ٣١٢)
حسن سے اپنے نہ سیری ہو بتوں کو ہرگز تا وہ آئینے میں سو بار نظارا نہ کریں (١٨٢٤ء، مصحفی، دیوان، (انتخاب رامپور)، ١٦٠)
تا پھر نہ انتظار میں نیند آئے عمر بھر آنے کا عہد کر گئے آئے جو خواب میں (١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ١٨٨)
تا عمر وصف یار کے لکھا پڑھا کیے چلنے لگی زبان اگر ہاتھ تھک گیا (١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٣٢)
ہم کو کسی طرح سے دو عملہ نہ بھائے گا یکتا جو کوئی ہو گا وہ کاہے کو آئے گا (١٨٥٨ء، سحر (نوراللغات))
تا کے مترادف
تختہ, تہ, مثل
اخیر, اگر, اکائی, بل, بھر, پرت, پیچ, ت, تاکہ, تختہ, تلک, تمام, تک, تہ, جب, سا, مانند, مثل, کاغذ
تا کے جملے اور مرکبات
تا بہ زیست, تا بہ قیامت, تا بہ کجا, تا بہ مقدور, تا حال, تابہ حیات, تا ابدالدہر, تا امکان, تا ایں دم, تاوقتیکہ
تا english meaning
tountilas far as; as long aswhilst; even to; in order (that)to the end (that); in such a manner (that); intjlook! behold! take care! beware!as far asas long ashypothecatedin order thatin such a manner thatmortgagedof a square or cubic formpledgedsinceso thatto prove to be lying or falseto refuteto the end thatup towhile
شاعری
- ریختہ کا ہے کو تھا اس رتبہ اعلیٰ میں میر
جو زمین نکلی اُسے تا آسماں میں لے گیا - تا بہ مقدور انتظار کیا!
دل نے پھر زور بے قرار کیا! - جی میں کیا کیا ہے اپنے اے ہمدم
پر سخن تا بلب نہیں آتا!! - اس مہ کے جلوہ سے کچھ تا میر یاد دیوے
اب کی گھروں میں ہم نے سب چاندنی ہے بوئی - کچھ نہیں بحرِ جہاں کی موج پر مت بھول میر
دُور سے دریا نظر تا ہے لیکن ہے سَراب - آہ تا چند رہو خانقہ و مسجد میں
ایک تو صبح گلستان میں بھی شام کرو - کانٹوں سے دل لگاؤ کہ تا عمر ساتھ دیں
پھولوں کا کیا کہ سانس کی گرمی نہ سہہ سکیں - ہیں ازل تا ابد ٹوٹتے آئینے
آگہی نے کہاں لاکے مارا مجھے - ملوں تو تا بہ ابد اس کو چومنا چاہوں
کہاں بچھڑتے ہیں عشق و ہوس، نہیں معلوم - زآب بھنور تا لب نربدا
نہ چھوڑوں تونگر نہ چھوڑوںگدا
محاورات
- داتا کا دان غریب کا اشنان
- (کی قسمت کا) ستارہ چمکنا
- آؤ دیکھا نہ تاؤ
- آئندہ اختیار بدست مختار
- آئی مائی کو کاجل نہیں۔ بتائی کو بھر مانگا
- آئے گا کتا تو پائیگا ٹکا
- آب حیواں دردن تاریکی است
- آپ اپنے حال میں گرفتار ہونا
- آپ بھولے تو استاد کو لگائے
- آپ ملے سو دودھ برابر مانگ ملے سو پانی۔ کہے کبیر وہ رکت برابر جا میں اینچا تانی