تار کے معنی
تار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تار }
تفصیلات
iہندی اور فارسی دونوں زبانوں میں مستعمل ہے اور اسی تلفظ کے ساتھ بغیر کسی تغیر کے اردو میں داخل ہوا اور سب سے پہلے "گلشن عشق" میں ١٦٥٧ء کو مستعمل ملتا ہے۔, m["(ھ۔ امر) تارنا کا","آنکھ کی پتلی","ایک دَیت جِسے وشن جی نے قتل کیا تھا","ایک مصنّف جِس کا نام سنی رام ہے","بچانے والا","تارنا کا","تاریک کا مخفف جیسے شبِ تار","دریا کا کنارہ","شہاب ثاقب","نجات دلانے والا"]
اسم
صفت ذاتی ( مؤنث - واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["جمع : تاریں[تا + ریں]","جمع غیر ندائی : تاروں[تا + روں (و مجہول)]"]
تار کے معنی
[" اک سا تیرا نور ہے دشت میں سبزہ زار میں قصر گہر نگار میں، مجلہ تنگ و تار میں"]
[" سو جگہ جس میں رفو ہوں وہ ہے اچھا دامن ہوں نہ دو تار بھی جس میں وہ گریباں اچھا","\"تمور اور سارنگی اوور چنگ اور تمام باجے اور تار کی چیزیں اون کا سننا اور برتنا سب حرام ہے\"۔ (١٨٦٦ء، تہذیب الایمان، ٢٥٩)","\"تار کا سلسلہ ہندوستان کے اندر سے ہندوستان لے جانا مقصود ہے\" (١٩٢٨ء، اردو : دائرہ معارف اسلامیہ، ٦٥٣:٢)"," چار آئینہ میں تیر کے باہر نکل آئے صابوں سے دو تار برابر نکل آئے","\"جیسے اپنے جال کے ایک ہی تار پر مکڑی دوڑا کرتی ہے\" (١٩٢٣ء، نگار، فروری، ١٤٢)"," اک فلسفہ ہے تیغ کا اور اک سکوت کا باقی جو ہے وہ تار ہے بس عنکبوت کا (١٩٢١ء، کلیات، اکبر، ٣٤٧:١)"," دل میں غم رکھتے ہیں پر آنسوؤں کے تار نہیں اپنے قانون محبت میں کوئی تار نہیں (١٩٢٥ء، ریاض امجد، ١٣٤)","\"سات ہزار برس سے یہی تار چلا آتا ہے یعنی بے شمار آدمی اب تک دنیا میں مر چکے ہیں\"۔ (١٨٢٨ء، مراۃ العروس، ٢٨٧)"," سانس کے دم سے زمانے کی اچھل کود ہے سب پتلیوں کے یہ تماشے ہیں اسی تار کے ساتھ","\"میٹھے ٹکڑوں کے لیے صرف ایک تار کا قوام کافی سمجھا جاتا ہے\" (١٩٠٦ء، نعمت خانہ، ١٢٥)","\"بڑ کے دودھ میں بڑا لیس ہوتا ہے۔ ذرا سا انگلی میں لگا کر تار تو اٹھاؤ دیکھو کہاں تک نکلتا چلا جاتا ہے۔\" (١٨٩٦ء، اردو کی دوسری کتاب، آزاد، ٤٨)","\"ڈاک اور تار کے دونوں محکمے اب ملا دیے گئے ہیں\" (١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ٢٢)","\"پاس ایک تار کا لال کاغذ پڑا تھا، سمجھا کہ اس میں کچھ لکھا ہے جلدی سے اٹھا کر تار پڑھنا چاہا\"۔ (١٩٢٨ء، پس پردہ، ٧٦)","\"وہ زندگی کے روشن و تار کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی کوشش کرتا ہے\"۔ (١٩٢٦ء، حافظ اور اقبال، ٣٣)","\"سونے کا تار نہ چاندی کا چھلہ\" (١٩١٧ء، شام زندگی، ٨٤)"," لے کے شفق کی اوڑھنی سیلا کرن کے تار کا لیایا ہے بن پشواز کوں سورج ترا ہو کر بجاز (دیوان، ہاشمی، ٨٤)","\"اس نے عجب فیل مچائے، گھنٹوں تک پٹخنیاں کھایا کی کپڑوں کا ایک تار باقی نہ رکھا\"۔ (١٨٧٧ء، توبۃ النصوح، ١٠٨)","\"کسی نے کہا ذرا سا تار دو، کوئی بولا، چودھری ایک بوٹی بے ریشہ\" (١٩٢٣ء، اہل محلہ اور نا اہل پڑوسی، ٣١)"," وہ پانی کا جھرنا وہ چاندی کے تار وہ شیشے کی چادر وہ صاف آبشاررجوع کریں:","\"بچوں کو کٹھ پتلی کی طرح تار پر نچا رہا ہے\" (١٩٢٥ء، معاشرت، ظفر علی خاں، ٢٥)"," ہمارا تار خدا جانے کس کے ہاتھ میں ہے تماشا اگر ہے نہاں ہم ہویدا ہیں (١٨٩٦ء، تجلیات عشق، ٢٢٣)"," ناظم یہ تار بجلی کے نکلے ہیں واہ خوب باتیں کریں گے یار ہو کتنا ہی ہم سے دور (١٨٦١ء، دیوان ناظم، ٨٠)","\"گرہ کے سولھویں جز کو بہر کہتے ہیں اور اس کے سولویں جز کو تار کہتے ہیں\"۔ (١٨٥٦ء، فوائد الصبیان، ٤٣)"," دیوانگی سے دوش پہ زنار بھی نہیں یعنی ہماری جیب میں ایک تار بھی نہیں (١٨٦٩ء، دیوان، غالب، ١٢٠)"]
تار کے مترادف
رشتہ, جالا, سوت[1], دھاگا, تاگا, تانا[1]
اچھا, اُونچی, بادلا, بال, پارہ, تانا, تلغراف, چاندی, چمکدار, چھلاّ, دھاگا, روشن, ریزہ, ستارہ, صاف, عیاں, محافظ, نفیس, ٹکڑا, ڈورا
تار کے جملے اور مرکبات
تار تار, تار عنکبوت, تار گھر, تارکش, تارکشی, تاربند چاشنی
تار english meaning
a string of a musial instrumenta string of a musical instrumenta threada wirebeliefblackchordcontinuation v6letter-filecontinuaton v6 letter-fileco-religionistelongated drop of sticky substancefriendlylinenationoily speck floating on liquidprince of merchantssocietystell wirestringtelegramthe angel of deaththe electric telegraphthe warpthe wrapthreadwarpway ; mannerwire
شاعری
- صد رگ جاں کو تاب دے باہم
تیری زلفوں کا ایک تار کیا - جی کھنچ رہے ہیں اووھر عالم کا ہوگا بلوا
گر شانے تو نے اُس کی زلفوں کا تار کھینچا - شاخسانے ہزار نکلیں گے
جو گیا اُس کی زلف کا اک تار - وے ہی چالاکیاں ہاتھوں کی میں جو اول تھیں
اب گریباں میں مرے رہ گئے ہیں تار کئی - ہر تار زلف قیمت فردوس ہے ترا
کرتا ہے کون طرۂ شمشاد کی طرف - وہ ایک درد بنا زندگی کا سرمایہ
جسے پُرو نہ سکے آنسوؤں کے تار میں ہم - مگر ایک نجمِ سحر نما، کہیں جاگتا،
ترے ہجر کی شبِ تار میں اُسے دیکھتے - عُمر گُزری ہے شبِ تار میں آنکھیں مَلتے
کس اُفق سے مرا خُورشید نہ جانے نکلے! - میں کیا دکھوؤں میرے تار تار دامن میں
نہ کچھ یہاں کے لیے ہے نہ کچھ وہاں کے لیے - آرام گاہ اشک ہے ویران اے جنوں
دامن ہیں تار تار قباے دریدہ کے
محاورات
- (کی قسمت کا) ستارہ چمکنا
- آئندہ اختیار بدست مختار
- آب حیواں دردن تاریکی است
- آپ اپنے حال میں گرفتار ہونا
- آپ ہی ناک (اور) چوٹی گرفتار ہیں
- آسمان پر تاریکی چھانا
- آسمان پر چڑھا کر اتارنا
- آسمان پر ستارۂ سحری (کا) چمکنا
- آسمان سے تارے اتار لانا
- آسمان سے تارے اتارنا