تبدیلی
{ تَب + دی + لی }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم |تبدیل| کے ساتھ اردو قاعدے کے مطابق |ی| بطور لاحقہ کیفیت لگانے سے |تبدیلی| بنا اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٩٣٨ء کو "حالات سرسید" میں مستعمل ملتا ہے۔
["بدل "," تَبْدِیل "," تَبْدِیلی"]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : تَبْدِیلِیاں[تَب + دی + لِیاں]
- جمع غیر ندائی : تَبْدِیلِیوں[تَب + دی + لِیوں (واؤ مجہول)]
تبدیلی کے معنی
١ - ایک جگہ سے دوسری جگہ بدلا جانا، بدلی، تبادلہ۔
"سرسید کی تبدیلی بنارس کو ہو گئی۔" (١٩٣٨ء، حالات سرسید، ٢٨)
٢ - تغیر، تبدل، ترمیم۔
"اس طریقے کی ترمیم یا تبدیلی کا اثر سب سے پہلے اس رواج پر پڑے گا۔" (١٩٣٦ء، راشدالخیری، نالہ زار، ٤٣)
مترادف
انقلاب, انتقال, بدلی[1], نقل
مرکبات
تبدیلی شکل, تبدیلی عقیدہ
انگلش
["transfer; relief"]