تر کے معنی
تر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَر }
تفصیلات
iفارسی زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے جوں کا توں داخل ہوا اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مُشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(ھ۔ تف) تلے","اس قسم کی اور چیزیں","افزوں (ان معنوں میں صفت کے آخیر میں تفضیل بعض بنانے کے لئے استعمال ہوتا ہے)","تَرنا کا","جلاہوں کا کَچ","دولت مند","شاقُول کا دھاگا","غم ناک","گھی والا","لتھڑا ہوا"]
اسم
صفت ذاتی
تر کے معنی
"آپ بے اختیار روئے یہاں تک کہ روتے روتے محاسن مبارک تر ہو گئے۔" (١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٣٩٢:٢)
سعد ہور امیہ کی نیں تھی خبر نہیں دیکھے تھے کوئی زخشکی و تر (١٦٤٩ء، خاور نامہ، (ق)، ٨٢٣)
راستے میں مرد کے ڈالے گئے تیغ و تبر اور عورت کی طرف پھینکے گئے گلبرگ تر (١٩٣٢ء، فکرو نشاط، ١٠٨)
خشک سیروں تن شاعر کا لہو ہوتا ہے تب نظر آتی ہے اک مرصع ترکی صورت (١٨٧٣ء، مراۃ الغیب، ١٠٥)
کیا کیجیئے تر نوالوں کا موسم نہیں رہا چپکے ہوئے ہیں یار کے رخسار آج کل (١٩١٣ء، دیوان پروین، ٤٩)
دریائے معاصی تنک آبی سے ہوا خشک میرا سر دامن بھی ابھی تر نہ ہوا تھا (١٨٦٩ء، غالب دیوان، ١٥٢)
"آئندہ چل کر یہ معلوم ہو گا یہ مسئلہ ایک عام تر مسئلہ کی صرف ایک مخصوص صورت ہے۔" (١٩٣٧ء، علم ہندسۂ نظری، ١٨٦)
تر کے مترادف
مرطوب, نم, رطب
آبدار, آلودہ, ال, تازہ, تلے, جڑ, درخت, زیادہ, سبز, فرع, گیلا, ملائِم, نال, نرم, نیا, نیچے, ڈھیلا, کشادہ, ہرا
تر کے جملے اور مرکبات
تر دامن, ترو تازہ, تربتر, تر دامنی, تردستی, تردماغ, تر دماغی, تر زبان, تر زبانی, ترعمل, تر و خشک, تر عمل, تر لقمہ, تر مال, تر مہر, تر دست, تر دستی, تر دماغ, تردست, ترغٹکا, ترنوالا, تروتازہ
تر english meaning
newfresh .; green; youngtendersoft; juicymoistdampwetwet thoroughsaturated (with moisture or grease ); refreshedrevivalgladdened; looselarge (as shoes)(indicating comparative degree) more(indicating comparative degree) more ; greater ;-er [P]a radishconstantly-erevery momentfreshgreasygreatergreengreen ; lush ; juicyjuicylushrefreshedrichsaturatedwet, moistwet, moist ; dampwhenever
شاعری
- ایک حجرہ جو گھر میں ہے وائق
سو شکستہ تر از دلِ عاشق - بے شرم محض ہے وہ گنہگار جن نے میر
ابر کرم کے سامنے دامانِ تر کیا - برسوں سے تو یوں ہے کہ گھٹا جب اُمنڈ آئی
تب دیدہ تر سے بھی ہوا ایک جھڑا کا - گلبرگ ہی کچھ تنہا پانی نہیں خجلت سے
جنبش سے ترے لب کی یاقوت بھی تر ایا - میری ہی چشم تر کی کرامات ہے یہ سب
پھرتا تھا ورنہ ابر تو محتاج آب کو - جگر سوئے مژگاں کھنچا جائے ہے کچھ
مگر دیدۂ تر ہیں لوہو کے پیاسے - عذرِ گناہ خوباں بدتر گنہ سے ہوگا
کرتے ہوئے تلافی بے لطف تر کریں گے - کٹے ہے دیکھئے یوں عمر کب تلک اپنی
کہ سُنئے نام ترا اور چشم تر کریے - اب کی برسات ہی کے ذمہ تھا عالم کا وبال
میں تو کھائی تھی قسم چشم کے تر کرنے کی - کیا جانوں کس کے تئیں لب خنداں کہے ہے خلق
میں نے جو آنکھیں کھول کے دیکھیں سو چشمِ تر
محاورات
- کلیجہ تر ہونا
- (آنکھوں میں) لہو اترنا
- (تیر) ترازو ہونا
- (میں) ترمیم ہونا
- آب اتر جانا یا اترنا
- آب اترنا
- آب و دانہ ترک کرنا
- آب و دانہ ترک ہونا
- آبرو اتر (اڑ) جانا
- آپ رہیں اتر کام کریں پچھم