تل کے معنی
تل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تِل }{ تُل }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔, ١ - یکساں، برابر (مرکبات میں مستعمل) جیسے: تل بیٹھنا۔, m["ادنٰے حالت","اردو میں ان معنوں میں تنہا مستعمل نہیں ہوتا (س۔ تُل۔ اُٹھانا۔ برابر کرنا۔ وزن کرنا)","تلا کا مخفف","تلنا کا","تناسب سے نیچے کا حصّہ","جائے ہموار","نیچی زمین","ہم شکل","ہم صورت","یکساں زمین"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : تِلوں[تِلوں (و مجہول)]
تل کے معنی
"تِل بھونے جائیں اور نمک باریک پیسا جائے۔" (مشرقی مغربی کھانے، ١٥٠)
اسے دیکھیں تو دیکھیں دل کی آنکھیں سمائے آنکھ کے کیا تل میں سہرا (١٩٠٥ء، گفتار بے خود، ٣١١)
"میں کالا آدمی گورے رخساروں کا تل بن کر اوپر کی سیٹ پر سو گیا۔" (١٩١١ء، روز نامچہ حسن نظامی، ٢٩٢)
یک تل نہیں آرام مرے دل کو تیرے باج اے نورِ نظر دور نہ ہو میری نظر سوں (١٧٠٧ء، کلیاتِ ولی، ١٤١)
جفا سے در گزر اے زلف کج کہ صورت مار اب ایک تل نہیں داغوں سے تن بدن خالی (١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٢١٦)
نہیں اتنا بھی ٹھہر جائے ذرا تیری نظر کئی تل گھٹ کے رہا تل سے ترے دل میرا (١٩٣٣ء، ریاض رضواں، ٤٣)
تل کے مترادف
خال
بربار, پستی, پہاڑی, پیٹھ, تختہ, تلا, تلے, تودہ, جہاز, خال, زمین, سطح, فرش, مانند, نچائی, نیچے, ٹیلہ, ڈھیر, کھادر, یکساں
تل کے جملے اور مرکبات
تل برابر, تل بھگا, تل پپڑی, تل پٹی, تل پچٹ, تل پرنی, تل پنچ, تل پپڑ, تل تل, تل چاوری, تل چاول, تل چاؤلی, تل چوری, تل شکری, تل کا لک, تل کٹ, تل کچری, تل کڑی, تل میور, تل نگی, تل ارتھک, تل کر
تل english meaning
The sesamum plantsesamum indicum; the seed of the sesamumoil-seed; a black spot or speck (as the focus of solar rays through a burning glass); a mole or a black spot on the facecompared to a seed of sesamum); the pupil of the eyea molea momenta short throwa small particlebeginningdescendantdownfamilyLow groundmansions (of the moon)natureoriginrootsesame-seed or the seed of the sesamesonstarsthe least bitthe pupil of the eye
شاعری
- پڑے اوچنا مست قل ایک دکھ
بسر جائے تس تل جرم آپ سکھ - تل بھر نہ اس سے کم ہے نہ وہ بال بھر سوا
رات انتظار کی ہو کہ دن انتظار کا - تیرے وصل کا میں جو دیتا نہ آس
تو یک تل میں مرتی سو دھن بھر آساس - تج میٹھری لباں کو کرنش ہزار تل تل
ہور اوس تیری بھولاؤ گفتار کوں سجود - پھر صبح سے آشوب قیامت ہے جہاں میں
چہرے پہ ترے کن نے بنایا ہے یہ تل آج - سدا آکھاڑ ہور مجھ میں لگا ہے بارھواںچندر
سنارے باج یک تل مجھ پریت ہوتی ہوتی نیں ساون سوں - میرا گریہ ترے رخسار کو چمکاتا ہے
تیل اس آگ پہ تل آنکھ کا ٹپکاتا ہے - او دوانت لگ راو اپس راوبل
دوئیں آن میں سر دھرے پاو تل - اشک پی جاتا ہوں میں آنکھوں میں بھر کر راسخ
یعنی ملتا ہے مجھے کانٹے میں تل کر پانی - خال کا پتیارا یاں تل بھر نہیں
چور ہیں چوروں کو پتیاتے ہیں آپ
محاورات
- گاؤں بسنتے بھوتلے۔ شہر بسنتے دیو
- (تلوار) میان میں کرنا
- آرام حرام (یا تلخ) کرنا
- آسن تلے آنا
- آفت میں آنا۔ پڑنا۔ پھنسنا۔ جاپڑنا۔ مبتلا ہونا
- آگ تلووں سے لگنا
- آگ کا پتلا
- آگ کا پتلا آگ کو دھائے
- آلاﺋش دنیوی میں مبتلا ہونا
- آنکھ کا تل سفید ہونا