تھا کے معنی
تھا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تھا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے اردو میں بطور علامت ماضی بعید داخل ہوا اور بطور فعل ناقص بھی استعمال کرنا شروع کر دیا گیا۔ حسن شوقی نے ١٥٦٤ء میں استعمال کیا۔, m["(ماضی بعید) کا واحد مذکر ہونا سے","بُود کا ترجمہ","علامتِ ماضی بعید"]
ستھا تھا
اسم
فعل ناقص ( مذکر - واحد )
تھا کے معنی
١ - |ہونا| سے ماضی کا صیغہ واحد مذکر، کسی چیز کے ہونے کی کیفیت ماضی میں۔
کیا محبت کا میری وحشت اثر افسانہ تھا اور عالم ہو گیا جس نے سنا دیوانہ تھا (١٩٠٣ء، نظم نگاریں، ١٦)
تھا english meaning
come to knowknowtake the warning
شاعری
- وہ مقتدائے خلق جہاں اب نہیں ہوا
پہلے ہی تھا امام نفوس و عقول کا - تھا مُستعار حسن سے اس کے جو نور تھا
خورشید میں بھی اُس ہی کا ذرّہ ظہور تھا - ہنگامہ گرم کن جو دلِ ناصبور‘ تھا
پیدا ہر ایک نامے سے شور نشور تھا - پہنچا جو آپ کو تو میں پہنچا خُدا کے تئیں
معلوم اب ہوا کہ بہت میں بھی دور تھا - آتش بلندِ دل کی نہ تھی ورنہ اے کلیم
یک شعلہ برقِ خرمِن صد کوہِ طور تھا - مجلس میں رات ایک ترے پر توے بغیر
کیا شمع کیا پتنگ ہر ایک بے حضور تھا - مُنعم کے پاس قاقم و سنجاب تھا تو کیا
اُس رند کی بھی رات گُزر گئی جو غور تھا - ہم خاک میں مِلے تو مِلے لیکن اے سپہر
اُس شوخ کو بھی راہ پر لانا ضرور تھا - کل پاؤں ایک کاسۂ سر پر جو آگیا
یک سر وہ استخوان شکستوں سے چور تھا - کہنے لگا کہ دیکھ کے چل راہ بے خبر
میں بھی کبھو کسو کا سر پُرغرور تھا
محاورات
- آج صبح کو کس کنجوس (منحوس) کا نام لیا تھا
- آج کس کا منہ دیکھا (تھا)
- آدمی پر آدمی گرتا تھا
- آدھی کو چھوڑ ساری کو جائے ایسا بوڑے تھاہ نہ پائے
- آگ جنواسا آگری چوتھا گاڑی دان۔ جیوں جیوں چمکے بیجلی دوں دوں تجے پران
- آنکھوں سے دیکھا جو کانوں سے کبھی سنا نہ تھا
- آنکھوں سے دیکھا جو کبھی دیکھا نہ تھا
- اب کیا تھا
- ابھی کل کا ذکر ہے لنگوٹی باندھے پھرتا تھا
- اپنا سبیتھا کرنا