تھے کے معنی
تھے کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تھے }
تفصیلات
١ - |تھا| کی جمع۔ , m["صیغہ جمع مذکر"]
ستھا تھے
اسم
فعل ناقص ( مذکر - جمع )
تھے کے معنی
١ - |تھا| کی جمع۔
"اقبال پارک لاہور میں بہت سے لوگ جمع تھے۔" رجوع کریں: (مرتب)
تھے english meaning
the formativeor baseof the oblique cases sing. of the pron. tawoh; the plural of the pron. tasalt or amonium chloride
شاعری
- عہد جوانی رُو رُو کاٹا پیری میں لیں آنکھیں موند
یعنی رات بہت تھے جاگے صُبح ہوئی آرام کیا - خراب رہتے تھے مسجد کے آگے میخانے
نگاہِ مست نے ساقی کی انتقام لیا - ہم نہ کہتے تھے کہ مَت دَیر و حرم کی راہ
اب یہ دعویٰ ہشر تک شیخ و برہمن میں رہا - سب کُھلا باغ جہاں الاّیہ حیران و خفا
جس کو دل سمجھے تھے ہم سو غنچہ تھا تصویر کا - دمِ صبح بزم خوش جہاں شب غم سے کم نہ تھے مہربان
کہ چراغ تھا سو تو دُود تھا‘ جو پتنگ تھا سو غُبار تھا - مہر کی تجھ سے توقع تھی ستم گر نکلا
موم سمجھے تھے ترے دل کو سو پتھر نکلا - کیا کچھ نہ تھا ازل میں نہ طالع جو تھے درست
ہم کو شکستہ قصا نے بولا دیا! - مت سہل ہمیں سمجھو پہونچے تھے بہم تب ہم
برسوں تئیں گردوں نے جب خاک کو چھانا تھا - کہتے نہ تھے ہم واں سے پھر آچکے جیتے تم
میر اس گلی میں تم کو زنہار نہ جانا تھا - ہجر کی ایک آن میں دل کا ٹھکانا ہوگیا
ہر زماں ملتے تھے باہم سوز مانا ہوگیا
محاورات
- آئی گئی (مجھ پر ہوئی) میرے ماتھے
- آگ لینے آئے تھے کیا آئے کیا چلے
- آگئی میرے ماتھے
- اتنی ہی لے کر آئے تھے
- ارد کہے مرے ماتھے ٹیکا۔ موبن بیاہ نہ ہووے نیکا
- اسی دن کو پیٹتے (روتے) تھے
- اندھا چوہا تھوتھے دھان
- اونٹ داغ ہوتے تھے مکڑ بھی داغ ہونے آئے۔ اونٹ داغے جاتے تھے مکوڑے نے بھی ٹانگ پھیلائی کہ مجھے داغو۔ اونٹ دغتے تھے مکڑی بھی دغنے آئی
- اونٹ داغے جاتے تھے مکڑ نے ٹانگ پھیلائی کہ مجھے بھی داغو / - دغتے تھے مکڑ بھی دغنے آئے
- ایک آفت سے تو مر مر کے (بچے تھے) جینا ہوا تھا