جاذبہ کے معنی
جاذبہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جا + ذِبَہ }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل |جاذب| کے ساتھ |ہ| بطور لاحقۂ تانیث لگانے سے |جاذبہ| بنا۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء میں میر کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["کھینچنا","ایک قوت کا نام جو اعضا میں موجود ہے اور اپنے مناسب و موافق مادہ کو جذب کرتی ہے نیز تاثیر و کشش محبت سے بھی مراد ہوتی ہے","چوسنے والی","دیکھئے: جاذب","قوت جاذبہ","مونثِ جاذب","کشش کرنے والی","کھینچنے والی","کھینچنے کی طاقت"]
جذب جاذِب جاذِبَہ
اسم
صفت ذاتی ( مؤنث - واحد )
جاذبہ کے معنی
"مادی چیزوں میں کشش کے علاوہ جس کو جاذبہ کہتے ہیں ایک اور قوت موجود ہے جس کو دافعہ کہہ سکتے ہیں۔" (١٩٢٨ء، سلیم، مضامین، ٢٩:٢)
آگ میں جا بیٹھنے زن کا ظرف کیا عشق ہی کا جاذبہ دے ہے جلا (١٨١٠ء، میر، کلیات، ١١٢٨)
"ایک قوت جاذبہ ہے کہ غذا . کو دوسرے عضو سے کھینچتی ہے۔" (١٨٧٢ء، رسالہ سالوتر، ٩٠:٢)
"ایک اور نکتہ جو عضلات کی حرکات پر غور کرنے کے لیے ذہن نشین رکھنا چاہیے یہ ہے کہ خاص حالتوں میں جاذبہ (gravity) کی وجہ سے بھی ایک حرکت عمل میں آ سکتی ہے۔" (١٩٣٤ء، تشریح عضلیات، ٥)
جاذبہ english meaning
bitter enemy
شاعری
- جی کھچا جاتا ہے میرا اس طرف
کر رہے گا جاذبہ اس کا تلف - آگ میں جا بیٹھے زن کا ظرف کیا
عشق ہی کا جاذبہ دے ہے جلا