جزم کے معنی
جزم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جَزْم }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب کا مصدر ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی بطور اسم اور گاہے بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٩٥ء میں "دیپک پتنگ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ارادہ کرنا","چیر پھاڑ","حرف کا ساکن کرنا","حرف کو ساکن کرنا اور نیز وہ علامت جو حرفِ ساکن پر اس کی لکھی جاتی ہے ^","دینا۔ لکھنا۔ لگانا کے ساتھ","فیصلہ کرنا","کاٹ چھانٹ","کرنا ہونا کے ساتھ"]
جزم جَزْم
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : جَزْموں[جَز + موں (و مجہول)]
جزم کے معنی
"کسی ایک طرف یعنی فقط صدق یا فقط کذب کی طرف ملتفت ہوا . تو یہ یک طرفہ التفات "جزم یا قطع" کہلاتا ہے۔" (١٩٦٩ء، ایوب دہلوی، فتنۂ انکار حدیث، ٣٨)
"کشادہ دلی کے علاوہ عزم جزم اور دلیری معمولی آدمیوں سے بڑھ کر تھی۔" (١٩٣٨ء، حالات سرسید، ١١٠)
"پورے جزم اور پورے یقین، پورے وثوق سے کہتا ہوں۔" (١٩٥٨ء، ناقابل فراموش، ١٦)
جزم تشدید و مد زیر و زبر و پیش نہیں اس کے سخن میں خوب اندیش (١٨٣٩ء، مفتاح الایمان (رسائل حیات، ٨٤))
جزم english meaning
decidingresolving; decisiondetermination; amputation; the orthographic sign or mark (|) written over the final consonant of all shut syllablesand servingwhen another syllable followsto separate the two(archaic) likeaslousesomething very smallsuch asThe orthographical character placed over a letter to show that it is quiescent has no vowel following itunchanged
شاعری
- ہم بھوگ ہور ہم بھاگ سوں نس دن یو حظ کرتا اچھو
جو لگ ہے رچ فرقان میں مد جزم ہور تشدید کا - راکب جزم ترا ناقہ صالح تہ ران
رائض عزم ترا روش ملائک پہ سوار - ترا آستانہ اہے جیوں حرم
فلک اوس اوپر جیوں حرف پر جزم