جل کے معنی
جل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جَل + لا }{ جُل }{ جَل }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں اصلی حالت اور معنی میں ہی بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, iسنسکرت کے اصل لفظ |یگلن| سے ماخوذ اردو زبان میں |جل| مستعمل ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٤٦ء میں "دیوان مہر"میں مستعمل ملتا ہے۔, iاصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہےاور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی بطور اسم اور گا ہے بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦١١ء میں "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جَلَ","اصل میں ماضی کا صیغہ ہے","ایک پودہ جو دوائیوں میں کام آتا ہے","پھر پھند","جلنا کا","جہاز کا بادبان","چھل چھند","دم جھانسا","مردہ دل","ہندی علم عروض میں چار کے عدد کو ظاہر کرتا ہے"]
جلل جَلَّیگلن جُل
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد ), اسم کیفیت ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جل کے معنی
"وہ جل و علٰی کہ جس کی توصیف کے لیے کوئی حد معین اور محدود نہیں۔" (١٩١٥ء، نیرنگ فصاحت، ٢)
"اس مرتبہ پریوں نے . کہا تم کو بھٹیاری نے جل دیا ہے۔" (١٩٣٧ء، قصص الامثال، ٨)
["\"آج بھی ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس چشمے کے جل کی دوائی خصوصیات باقی ہیں۔\" (١٩٦٥ء، شاخ زریں، ١٦:١)"]
جل کے مترادف
خیانت, جعل, دھاندلی, دھوکا, جھانسا, آب, پانی, ماء
اجڈ, احمق, بار, بزرگ, بڑا, بیوقوف, پھند, جاڑا, جَوَل, چھل, دغا, دم, دھوکا, سرد, سردی, فریب, قالین, مکر, ٹھگائی, کپڑے
جل کے جملے اور مرکبات
جل باز, جل چرتر, جل تھل, جل ترنگ, جل پری, جل ککڑی, جل پان, جل تھلنا, جل جاترا, جل تھلی, جل بل کر, جل جل کے, جل کر, جل جمنی, جل ککڑ
جل english meaning
Greatgloriouseminentdouble dealingduplicityguiledeceitfraudcheatingtrickerycold; a pathetic; idiotic; in the ingenious system of reckoning by symbols adopted by Hindus in their poetrythis word is a symbol for four(of heart) beata flowerA housing or covering for an elephantA housing or vocering for an elephantachieve fameblufbluffbullockcheatcircumventioncome to be known as a terrorglorifiedinroad ; incursionpalpitatethreadthreats, bullying and cheating (as recipes for progress in rotten society)trickwateryoung one of louse
شاعری
- میں جو کہا اک آگ سی سلگے ہے دل کے بیچ
کہنے لگا کہ یوں ہی کوئی دن تو جل پڑا - پرپیچ و تاب دودِ دل اپنا ہے جیسے زلف
جب اس طرح سے جل کہ درو نہ کباب ہو - سب پہ روشن ہے کہ شب مجلس میں جب آتی ہے شمع
اس بھبھوکے سے کو بیٹھا دیکھ جل جاتی ہے شمع - جل جل کے سب عمارتِ دل خاک ہوگئی
کیسے نگر کو آہ محبت نے دی ہے آگ - ٹھنڈی مرے من کی آگ کیا ہو
پانی میں چراغ جل رہا ہے - چلی سمتِ غیب سے اک ہوا کہ چمن سرور کا جل گیا
مگر ایک شاخِ نہالِ غم‘ جسے دل کہیں سو ہری رہی - دل کے پھپھولے جل اُٹھے سینے کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے - کتنا نازک ہے وہ پری پیکر
جس کا جگنو سے ہاتھ جل جائے - آہستہ سبز گھاس پہ چاندی سے پاؤں رکھ
اس ضو سے جل نہ جائے یہ کم خواب دیکھنا - بہت سی عمر مٹا کر جسے بنایا تھا!
مکاں وہ جل گیا تھوڑی سی روشنی کے لئے
محاورات
- (جلا کر) راکھ کر ڈالنا
- (جلاکر) راکھ کر ڈالنا
- آئی مائی کو کاجل نہیں۔ بتائی کو بھر مانگا
- آئی موج فقیر کی دیا بھونپڑا جلا
- آئینہ خیال میں جلوہ عروس مرگ دکھلانا
- آئینۂ خیال میں جلوۂ عروس مرگ دیکھنا
- آئینۂ شمشیر میں جلوۂ عروس مرگ دیکھنا
- آتش حسرت میں جلانا
- آتش حسرت میں جلنا
- آتش رشک (وحسد) سے (میں) جلانا (متعدی) جلنا