جلد کے معنی
جلد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ جِلْد }{ جَلْد }
تفصیلات
iاصلاً عربی زبان کا لفظ ہے۔ اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اور ثلاثی مجرد کے باب کا مصدر بھی ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء میں "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, iاصلاً عربی زبان کا لفظ ہے اور اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اردو میں بطور متعلق فعل اور گا ہے بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٥٧ء میں "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ان معنوں میں عربی میں استعمال نہیں ہوتا","بلا توقف","تعجیل کار","جلدی سے","جماع کرنا","جھٹ پٹ","چابک لگانا","سانپ کا کاٹنا","مجبور کرنا","مشت زنی کرنا"]
جلد جِلْد
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد ), صفت ذاتی ( مذکر - واحد ), متعلق فعل
اقسام اسم
- جمع : جِلْدیں[جِل + دیں (یائے مجہول)]
- جمع غیر ندائی : جِلْدوں[جِل + دوں (واؤ مجہول)]
جلد کے معنی
"بھیجے پر دو جھلیاں ایک ہڈی اس پر جلد اور اس میں بال۔" (١٩٢٨ء، کانا باتی، ٢٠)
مجھ سے ہاتف نے کہا کس لیے خاموش ہو مہر یہ بنی جلد سوم گلشن رضواں کی بہار (١٩٣٦ء، شعاع مہر، ١٩٤)
"جلد کتاب کا لباس ہوتی ہے، جس طرح انسانی جسم لباس کا محتاج ہے اسی طرح کتابیں بھی جلد کی محتاج ہیں۔" (١٩٦١ء، انتظام کتب خانہ)
["\"ایک گھوڑی جلد . ملکہ کی خاطر لایا۔\" (١٨٠٢ء، باغ و بہار، ٢١٣)"]
["\"یہ خبر پادشاہ کو جلد جا پہنچی۔\" (١٨٠٢ء، باغ و بہار، ٢١٤)"]
جلد کے مترادف
پوست, چمڑا, کاپی, نسخہ, فوراً, فوری, زود, شتاب
بادپا, پوست, پٹھا, پھرتیلا, تاؤلا, ترٹ, تیز, جَلَدَ, جلدی, چالاک, چست, چمڑا, چٹ, سلائی, فوراً, مارنا, کتاب, کھال
جلد کے جملے اور مرکبات
جلدی امراض, جلد ساز, جلد بندی, جلد باز, جلد سازی, جلد رو, جلد از جلد, جلد بازی, جلد دست
جلد english meaning
the skin; hideleather; binding (of a book)a volumebook(Plural) of اعلیٰ adj.ancestorbinding (of book)copyfelicityglamourglory (of God)grandfatherleatherlovely contoursskinthe binding of bookthe skinvolume
شاعری
- ٹک میر جگر سوختہ کی جلد خبر لے
کیا یار بھروسا ہے چراغ سحری کا - نیکنامی و تفاوت کو دُعا جلد کہو
دیں و دل پیشکش سادہ خود کام کرو - یونہی موسم کی ادا دیکھ کے یاد آیا ہے
کس قدر جلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں - اس زندگی کے مجھ پہ کئی قرض ہیں مگر
میں جلد لوٹ آؤں گا افسوس مت کرو - ادک جلد تھا گرچہ بے پائے تھا
سوبے پائےفت آب پیمائے تھا - کیا زبردست آب ودانہ ہے گہرکا دیکھنا
نکلا دریا سے تو کیسا جلد پہنچا کان میں - لادرشہوار مضموں بذل کر جلد اے خیال
تاکہیں لبریز ہو آغوش گوش سامعاں - آآسداں (=صدا) سن جلد پھر جاوے شتاب
آمد و رفت اس کا ہے پا در رکاب - اے آفتاب محشر اب جلد ہو برآمد
ڈھیوڑی پہ منتظر ہے شور نشور تیرا - اکبر پھو پھی پکار رہی ہے کہاں ہو آؤ
عباس جلد آگ بجھانے کو پانی لاؤ
محاورات
- بری خبر جلد پھیل جاتی ہے۔ بری ریس بھیک منگواتی ہے
- ترتا پھرتی کام میں اچھی ناہیں جان۔ سانچ کہا ہے سادھ نے جلدی میں نقصان
- جلدی پکا سو جلدی سڑا
- جلدی کام شیطان کا (دیر کا رحمٰن کا)
- داتا جلد بازی نہیں کرتے
- دانا جلد بازی نہیں کرتے
- عورت اور ککڑی کی بیل جلدی بڑھے
- کھا کے جلد چلئے کوس۔ مرے آپ دیب کے دوس