حال کے معنی
حال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ حال }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٥٧٢ء کو "کلمۃ الحقائق" میں استعمال ہوا۔, m["(حَوَل ۔ حال ۔ بدلنا)","(صرف) فعل کی وہ حالت جو زمانہ موجودہ کو ظاہر کرے","ابھی فی الحال","اسی دم","اسی وقت","دورِ حاضر","عصرِ حاضر","فی الوقت","گزرتا ہوا","موجودہ زمانہ"]
حول حال
اسم
اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : حالات[حا + لات]
- جمع استثنائی : اِحوال[اِح + وال]
- جمع غیر ندائی : حالوں[حا + لوں (و مجہول)]
حال کے معنی
تربت پہ وہ کھڑے ہیں ہم ہیں کہ محو غفلت اے کاش عہد ماضی اس وقت حال ہوتا
"کتاب کا موضوع حال، ماضی اور مستقبل کے صیغوں کا نحومی استعمال ہے"۔ (١٩٧٣ء، جامع القواعد (حصہ نحو)، ٨٢)
"حال کی تذکیر و تانیث اور وحدت و جمع بلحاظ ذوالحال کے ہوتی ہے"۔ (١٩٠٤ء، مصباح القواعد، ٢١٤)
"حال کی تصنیف ہے، شعرا کا کلام نہایت کثرت سے جمع کیا ہے۔" (١٩٠٧ء، شعر العجم، ٦:١)
"طبعاً سیدھے تھے اس لیے حال دل زبان پر ہی رہتا"۔
ایسا آساں نہیں لہو رونا دل میں طاقت جگر میں حال کہاں (١٨٦٩ء، دیوان غالب، ١٨٢)
"میں نے اپنے سفر کا حال پرانے چراغ کے مضمون . میں لکھا ہے"۔ (١٩٨٣ء، کاروان زندگی، ١٨٠)
"عارضی بندوبست کے موجود طریق کسی حال مکمل نہیں ہیں"۔ (١٩٤٠ء، معاشیاتِ ہند (ترجمہ)، ٦٦٩:١)
"یادِ الٰہی میں جو جوش آتا ہے اور سرور حاصل ہوتا ہے اس کو حال کہتے ہیں"۔
"جتنا ادب تم استانی جی کا کرتی ہو اور جتنی ان سے دبتی ہو اور ان کا لحاظ کرتی ہو کسی اور سے بھی تمھارا یہ حال ہے"۔ (١٨٧٤ء، مجالس النسا، ٤٩:١)
ہو دفن گر زمین میں بھی تو نکال دو کل پرسوں کا نہ وعدہ کرو مجھ کو حال دو (١٨٨٢ء، (ظلِ عمرانِ رو سیاہ) رونق کے افسانے، ٢١٢:٥)
حال کے مترادف
ذات
احوال, اسلوب, بیخودی, حالت, حقیقت, حیثیت, دم, سرگذشت, سکت, طاقت, طریق, طور, قوت, گت, گتی, ماجرا, موجودہ, واقعہ, وجد, کیفیت
حال کے جملے اور مرکبات
حال میں, حال آبادی, حال باقی, حال پرساں, حال پرسی, حال پریشاں, حال تال, حال سال, حال و قال, حال مال, حال وارد, حال احوال, حال تباہ, حال جمع, حال چال, حال داری, حال زار, حال زبوں, حال حال میں
حال english meaning
stateconditioncircumstancecasepredicamentsituation; existing or present state (as of revenue collections); a state of ecstasyfrenzyor religious transport; present time; the present tense; good conditionprosperous circumstances; businessaffairmatterthing; statementaccountstoryhistory(gram) present tensecactus [A]circumstancesdetailsdiscomfitureparticularsrapturesituationthe present
شاعری
- حیرت ہے عارفوں کو نہیں راہ معرفت
حال اور کچھ ہے یاں اُنھوں کے حال و قال کا - تھی صَعب عاشقی کی ہدائت ہی میر پر
کیا جانیے کہ حال نہایت کو کیا ہُوا - لگا نہ دل کو کہیں کیا سنا نہیں تُو نے
جو کُچھ کہ میر کا اس عاشقی نے حال کیا - اب حال اپنا اس کے ہے دلخواہ
کیا پوچھتے ہو الحمدُ للہ - پتہ پتہ بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے - اب دیکھ لے کہ سینہ بھی تازہ ہوا ہے چاک
پھر ہم سے اپنا حال دکھایا نہ جائے گا - کہتا تھا میر حال تو جب تک تو تھا بھلا
کچھ ضبط کرتے کرتے ترا حال کیا ہوا - جوں توں کر حال دل اکبار تو میں عرض کیا
میر صاحب جی بس اب باردگر مت پوچھو - آیا ہے ایک شہر غریباں سے تازہ تو
میر اُس جوان حال پریشاں کی کیا خبر - بیخوابی تری آنکھوں پہ دیکھوں ہوں مگر رات
افسانہ مرے حال کا مذکور ہوا ہے
محاورات
- آئینہ میں اپنا حال تو دیکھو
- آپ اپنے حال میں گرفتار ہونا
- آنکھوں سے حال دیکھنا
- اپنے اپنے حال میں سب مست ہیں
- اپنے حال پر رونا
- اپنے حال پر رہنا
- اپنے حال میں مست ہیں
- اثنائے حال میں
- اچھے حالوں گزرنا
- اصل حال بتانا