خوب کے معنی
خوب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خُوب }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ ہے۔ ایک امکان یہ بھی ہے کہ اوستائی سے فارسی میں اور فارسی سے اردو میں داخل ہوا۔ اردو میں بطور صفت اسم متعلق فعل اور بطور حرفِ ایجاب و تحسین مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء کو "پرت نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بعض وقت طنزاً بھی کہتے ہیں","دل پسند","زشت کا نقیض","قبول صورت","من پسند","نہایت اعلٰے","کسی کا عمدہ کلام سن کر تعریف کے طور پر کہتے ہیں","ہاں (جواب میں کہتے ہیں)"]
اسم
حرف ایجاب ( واحد ), صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), متعلق فعل
خوب کے معنی
["\"کلمات ایجاب . جی، جی ہاں، اچھا، بہت اچھا، خوب، بہت خوب . درست، صحیح۔\" (١٩٧٣ء، جامع القواعد (حصہ نحو)، ١٥٣)","\"تحسین کے لیے: شاباش، آفرین، آفرین صدر آفرین، خوب بہت خوب، واہ . مرحبا صل علٰی۔\" (١٩٧٣ء، جامع القعاعد (حصہ نحو)، ١٦١)","\"خوب یک نہ شد دو شد اپنی ننھی بہنوں کو تو کچھ کہا نہیں الٹے مجھی کو قائل معقول کرنا شروع کر دیا۔\" (١٩٠٠ء، خورشید بہو، ١٨)"]
[" اہل فراق کچھ بتاؤ اہل مذاق کچھ بتاؤ کون سی شے ہے خوب اِدھر کون سی خوب تر ادھر (١٩٥٢ء، سخن مختصر، ٢٩)"," تھی خوب حضور علما باب کی تقریر بیچارہ غلط پڑھتا تھا اعراب سموات (١٩٣٦ء، ضرب کلیم، ٤٢)"," خوبانِ زمانہ سے بہت خوب بنایا بنتے ہی خود اپنا اسے محبوب بنایا (١٩١٢ء، شمیم، ریاض شیمی، ٩:٢)","\"ان نے کہاں میرے شہر میں ایک ذات کا انگور ہے کہ اس کو خایہ غلاماں کہتے ہیں اور تمہارے مریش بابا سے خوب ہے۔\" (١٨٠٢ء، نقلیات، ٥٩)"," یاد اس کی اتنی خوب نہیں میر باز آ نادان پھر وہ جی سے بھلایا نہ جائے گا (١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٢٥)"," چشم عالم سے رہے پوشیدہ یہ آئین تو خوب یہ غنیمت ہے کہ خود مومن ہے محروم یقیں (١٩٣٦ء، ارمغان حجاز، ٢٢٦)"," اندازِ سخن خوب چلن خوب ادا خوب جو بات تمہاری ہے وہ ہے نام خدا خوب (١٨٧٠ء، کلیات واسطی، ٥٦:١)","\"شرع والوں نے باتیں تو واللہ خوب نکالی ہیں سب کی سب حکمت پر مبنی ہیں۔\" (١٨٨٠ء، فسانہ آزاد، ٢٠٥:١)"," فکر مرہم کا میرے واسطے مت کر ناصح خوب ہوتا نہیں اس عشق کا ناسور کبھو (١٧٥٥ء، یقین، دیوان، ٤٢)"]
[" روش بدل گئی خوبوں کی چشمِ فتاں کی نگاہِ شوخ کی گردش ہوئی ہے خانہ نشیں (١٩٠٣ء، نظم نگاریں، ٦)"]
["\"جب آسمان پر کالے کالے بادل خوب گھر کر چھائے ہوں۔\" (١٩٧٧ء، ابراہیم جلیس، الٹی قبر، ١٦٩)","\"تاہم بالڈوں نے اپنی سلطنت کو خوب بچائے رکھا۔\" (١٩١٢ء، محار بات صلیبی، ٧٦)"]
خوب کے مترادف
احسن, اچھا, چنگا, شاباش, خوش, صواب, عمدہ, فاخر, سیدھا, بہتر, نفیس, نیک, رضی, مستحب
اچھا, اعلٰی, بھلا, بہتر, پسندیدہ, حسین, خوبصورت, خوشگوار, زیبا, شکیل, عمدہ, مرغوب, نفیس, نیک, واہ, ہردلعزیز
خوب کے جملے اور مرکبات
خوب صورت, خوب رو, خوب خوب, خوب روئی, خوب صورتی, خوب طبع, خوب تر, خوب چیز, خوب خلق, خوب سا, خوب شکل
خوب english meaning
affableamiableamiable ; affablebeautifulexcellentgoodlovelylovely ; pretty ; beautifulpleasantprettywell
شاعری
- یاد اس کی اتنی خوب نہیں میر باز آ
نادان پھر وہ دل سے بھلایا نہ جائے گا - چمن میں گل نے جو کل دعویٰ جمال کیا
جمالِ یار نے منھ اس کا خوب لال کیا - یہی زلفوں کی تری بات تھی یا کاکل کی
میر کو خوب کیا سیر تو سودائی تھا - یاد اُس کی اتنی خوب نہیں میر باز آ
نادان پھر وہ جی سے بھُلایا نہ جائے گا - موئے تو ہم پہ دل پر گو خوب خالی کر
ہزار شکر کسو سے ہمیں گلا نہ رہا - تابوت پہ بھی میرے پتھر پڑے لے جاتے
اس نخل میں ماتم کے کیا خوب ثمر آیا - طریق خوب ہے آپس میں آشنائی کا
نہ پیش آوے اگر مرحلہ جدائی کا - بھرا ہے دل مِرا جام لبالب کی طرح ساقی
گلے لگ خوب روؤں میں جو مینائے شراب آوئے - خوب تھے وے دن کہ ہم تیرے گرفتاروں میں تھے
غمزدوں‘ اندوہ گینوں‘ ظلم کے ماروں میں تھے - وہ گل کو خوب کہتے تھے میں اس کے روکے تئیں
بلبل سے آج باغ میں جھگڑے بڑے رہے
محاورات
- آپ سے خوب خدا
- آفاقہا گردیدہ ام مہر بتاں ورزیدہ ام۔ بسیار خوباں دیدہ ام لیکن تو چیزے دیگری
- اب تک خوب پھولی پھولی کھائی تھی
- اپنا کام آپ سے خوب ہوتا ہے
- اپنی عقل اور دوسرے کی دولت بڑی معلوم ہوتی ہے (اپنی اولاد اور دوسرے کی بیوی خوبصورت معلوم ہوتی ہے)
- اپنی مصلحت ہر شخص خوب جانتا ہے
- اس سے خوب حجامت کرائی
- اللہ کی باتیں اللہ ہی (خوب) جانے
- بندھا خوب مار کھاتا ہے
- بونٹا اپنے ہی دماغ میں خوب لگتا ہے