خول کے معنی
خول کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ خول (و مجہول) }
تفصیلات
iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ فارسی سے اردو میں داخل ہوا۔ قیاس ہے کہ پراکرت کے لفظ |کھول| سے ماخوذ ہو۔ لیکن اغلب امکان یہی ہے کہ فارسی سے اردو میں آیا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(اسم مذکر) چھلکا","اوپر کا غلاف"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : خولوں[خو (و مجہول) + لوں (و مجہول)]
خول کے معنی
"ان جانوروں کا جسم کیلشیم سے بنے ہوئے ایک سخت خول میں محصور ہوتا ہے۔" (١٩٨٥ء، حیاتیات، ١١٥)
"بادشاہ نے احمد قلی خاں کے پاس ایک تعویذ بھیجا اور کہوایا کہ اس پر لوہے کا خول منڈھوا لو اور اپنی بانھ پر باندھ لو۔" (١٩٢٥ء، غدر کی صبح و شام، ١٥٩)
تیشہ کام اپنا کر رہا ہے دیکھو تصور کا خول اتر رہا ہے دیکھو (١٩٤٧ء، سنبل و سلاسل، ٢٨٧)
"تم میں سے ہر شخص گھونگے کا ایسا خول لائے جس میں سے دھاگہ گزرا ہوا ہو۔" (١٩٨٣ء، صنعت وحرفت، ١٣٥)
خول، گھر یا ڈبیا جو کچھ نام تم چاہو رکھو کھولتا ہے سانس لینے کے لیے وہ بیشتر (١٩١٦ء، سائنس و فلسفہ، ٣٤)
"ایک مینار کے ٣/٤ حصہ پر سونے کا خول لگا ہے۔" (١٩١٢ء، روزنامچہ سیاحت، ١٠٧:١)
"ساحل بحر کے بعض پہاڑوں میں سو فیٹ سے ہزار فیٹ کی بلندی تک ہمیں بحری جانوروں کے خول تہہ بہ تہہ جمے ہوئے ملتے ہیں۔" (١٩٣٤ء، جغرافیہ عالم، ٦٧:١)
"جہازوں کے پیندے اس کے خول اور مشینری کی مرمت کا کام۔" (١٩٦٥ء، کاریگر، ٧/٣۔ ١٣:٨)
"بیت اللہ شریف کی تلے اوپر دو چھتیں ہیں دونوں متصل اور ملی ہوئی نہیں بلکہ بیچ میں وسیع خول ہے۔" (١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٢٠٣:١)
"جلاٹین کا خول چڑھا کر کونین کی کڑواہٹ کو دبا دیا جاتا ہے۔" (١٩٠٠ء، لیکچروں کا مجموعہ، ٣٨٩:٢)
"سومنگ کے بعد ہم لوگ ایک قہوہ خانے میں خول کھانے جا رہے ہیں۔" (١٩٨٣ء، خانہ بدوش، ٢٨١)
"موٹی قسم کا بنایا ہوا کاغذ جو بعض قسم کی آتش بازی کا خول بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہو۔" (١٩٤٤ء، اصطلاحات پیشہ وراں، ٧٧:٨)
"دونوں خول کیلوں سے پیوست کئے گئے تھے جو گولیوں کا کام دیتے تھے . کیونکہ آتش گیر مادہ سے دونوں خول ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتے تھے۔" (١٩١٤ء، مرقع بلجیم، ١٠٧)
"مشرقی پاکستان کے عوامی کانوں کے ساتھ خول بجایا جاتا ہے۔" (١٩٦١ء، ہماری موسیقی، ١١٠)
"یہ بے رخی دراصل ان کا اوپری خول ہے۔" (١٩٨٣ء، نایاب ہیں ہم، ٨٥)
"وہ اپنے خول میں رہ کر سب کچھ دیکھتے اور سنتے اور کبھی کبھی خول سے گردن باہر نکال کر دنیا کے کاموں میں بھی شریک ہو جاتے۔" (١٩٨٤ء، کیا قافلہ جاتا ہے، ١٩٨)
"کڑے کے خول کھولنے کا کھٹکا سوئی کی طرح نوک دار تھا۔" (١٩٢٤ء، خونی راز، ١٨٠)
خول کے مترادف
پوست, چھلکا, چھال, غلاف, نیام
پترا, پوست, پوشش, پولا, تھوتھا, چھال, چھلکا, خلا, غلاف, لفافہ, میان, نیام, کھوکھلا
خول کے جملے اور مرکبات
خول بافی, خول پرہ
خول english meaning
A covercasesheath; a hollowbridlerein
شاعری
- انا کے خول سے اے کاش ہم دونوں نکل آتے
میں تیرے رُوبرو ہوتا تُو میرے رُوبرو ہوتا
محاورات
- چوں بخولت میردندآں کاردیگر میکند
- خول چڑھانا
- مخول کرنا