یخ کے معنی
یخ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ یَخ }
تفصیلات
١ - سخت برف، نہایت یا سخت سرد۔, m["آبِ بستہ","آبِ منجمد","افسردہ دل","بہت ٹھنڈا","پالے کی وجہ سے جو پانی رات کو جم جاتا ہے اسے بھی یخ کہتے ہیں مگر آج کل لفظ برف ہی عام طور پر استعمال ہوتا ہے","سخت برف","مردہ دل","نہایت سرد","وہ برف جو پڑ کر جم جاتی ہے جس وقت برف گرتی ہے روئی کے گالوں کی طرح ہوتی ہے کچھ عرصے کے بعد سخت پتھر کی طرح ہوتی ہے"]
اسم
اسم نکرہ
یخ کے معنی
یخ کے جملے اور مرکبات
یخ بستہ
شاعری
- اشتہائے کوش غذااور آب یخ
آرزوئے جامہ کم عواب ونخ - گرمی ہجر سے ہر لحطہ بچاتے تھے جنھیں
آب یخ شام کو ہر روز پلاتے تھے جنھیں - یخ کی کوٹھی بندھی زمین اوپر
مینھ کی باندھتا ہے چق جاڑا - کیتے آب یخ سوں لبا لب بھرے
کیتے غالیہ سوں شبا شب بھرے - وہ خنک دل ہوں کہ جس کے نفس سرد سے آہ
دم میں یخ بستہ ہو سر چشمہ مہر رخشاں - اے آہ سرد عرصہ محشر میں یخ جما
جلتا ہوں میں سنوں کہ جہنم ٹھٹھر گیا
محاورات
- آپ چلے بھوئیں شیخی گاڑی پر
- آدھے میاں شیخ شرف الدین آدھا سارا گاؤں
- آنکھوں کے اندھے نام شیخ روشن یا نین سکھ
- ایسی میخ ماری کہ پار نکل گئی
- ایک چیخ آسمان اور ایک زمین / ایک زمین اور ایک آسمان
- ایک چیخ زمین ایک آسمان
- اے زفرصت بیخبر درہرچہ باستی زود باش
- باپ کنجڑا پوت شیخ
- بجا نقارہ کوچ کا اکھڑن لاگی میخ۔ چلنے ہارے چل بسے کھڑا ہوا تو دیکھ
- بد گھوڑے کی میخ