درشن
{ دَر + شَن }
تفصیلات
iاصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے اردو میں اپنے اصل معنی اور حالت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦١١ء سے "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
["درشن "," دَرْشَن"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : دَرْشَنوں[دَر + شَنوں (و مجہول)]
درشن کے معنی
نہ آنا مسافر فقط کر کے درشن اٹھا لاؤ آنکھوں میں ساری نگریا (١٩٨١ء، حرف دل رس، ٧٠)
"شاہجہاں کی دلّی کو تو نے کیا جانا ہے اس کی گلیوں نے کبھی کسی موٹر سوار کو درشن دیئے ہیں۔" (١٩٨٠ء، زمیں اور فلک اور، ٥٩)
"ہم تو آپ کے درشن کے لیے آئے تھے۔" (١٩٨٤ء، گرد راہ، ٤٧)
"وہ اس تسبیح پر تین ہزار بتیس لفظ پڑھتا ہے پھر وہ اپنا درشن آدمیوں کو دکھلاتا ہے۔" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٢٥٥:٩)
ان چوبوں کو درشن دیویں رام کبھی کبھی شام مراری (١٩٧٨ء، ابن انشا، دل وحشی، ٦٣)
مترادف
زیارت, دیدار
انگلش
["seeing","looking","observing; sight","vision","observation","look","view; appearence","aspect","semblance; perception; exhibition; inspection","examination; going into the presence of","visiting","an interview; visiting a sacred shrine","worshipping in the presence of an image; a view or theory prescribed in a system or book; one of the six religious or philosophical systems of the Hindus","a sastra; mental or spiritual vision","contemplation; a vision","dream; apprehension","judgement","opinion; discernment","understanding","intellect"]