دفع کے معنی

دفع کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ دَفْع }

تفصیلات

iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر ہے اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٧٨ء کو غواصی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پرے کرنا","پَرے کرنا","دور کرنا","رد کرنا","سائنسی عمل میں کیمیاوی اور طیبعیاتی بچاؤ\u2019 حفاظت\u2018 مزاحمت"]

دفع دَفْع

اسم

اسم مجرد ( مذکر - واحد )

دفع کے معنی

١ - دور کرنے، خارج کرنے یا زائل کرنے کا عمل، نکالنا، ہٹانا۔

 کربلا جس کا بیاں دفع ہر بلا کربلا جس میں حسینی نام کا سکہ ڈھلا (١٩٨١ء، شہادت، ٤١)

٢ - سائنسی مل میں کمیاوی اور طبیعیاتی بچا، حفاظت، مزاحمت۔

"دو مشابہ چارجوں کے درمیان دفع کی قوتوں سے اس ساخت کی توانائی کافی حد تک بڑھ جاتی ہے۔" (١٩٨٠ء، نامیاتی کیمیا، ٦٦)

دفع کے جملے اور مرکبات

دفع الوقت, دفع آفات, دفع دخل

دفع english meaning

Pushingthrustingbeating off; preventing; avertingrepellingrepulsion; warding offpreparing.deprivationignoranceinexperiencenewness

شاعری

  • آنن کے دفع تیں کچھ نیں مجے کام
    کہ آپی سب چھپے اس سپت پاتال
  • دفع امراض ہوس کا ہے وہ حکمت خانہ عشق
    طفل مکتب جس مطب کا بو علی سینا کیا
  • کرتے ہیں بائیسکل پر خوب وہ دفع ریاح
    اب تو بیلن ارغنوں کا یہ سواری ہوگئی
  • میں آج غم کوں دل تھے کیا یوں تمام دفع
    جیوں ران کر کیا ہے دسا سر کُوں رام دفع
  • عدل نے تیرے شہا دفع یہ کی خونریزی
    فصد کی منع اطباء نے ہٹے رفعِ خناق
  • اور منہ تیرا رحیق مسک کی مانند ہو
    جو چلی جاتی ہے سیدھی( بہر دفع تشنگی)
  • جانباز عاشقاں میں پکڑ لوں نہ نام میں
    تاسیس تھے مرے نہ ہوئے ننگ و نام دفع
  • جو مسدود تھی ریح رودوں کے بیچ
    ہوئی دفع کھلتے ہی سدوں کے بیچ

محاورات

  • آدمی کو آدمی سے سو دفعہ کام پڑتا ہے
  • آفت دفع (دور) ہونا
  • بارہ برس کاٹھ میں رہے چلتی دفعہ پاؤں سے گئے
  • بلا دفع کرنا
  • دفع کرنا
  • دفع ہونا
  • رفع ‌دفع ‌ہونا
  • رفع دفع کرنا
  • سات (٣) دفعہ صدقے اتارنا
  • سات دفعہ صدقے اتارنا

Related Words of "دفع":

صدف چیں

 وہ بحر ہے تو، ہے تیرے ساحل پر جبریلِ امیں صدف چیں خدا نے گہرائیوں کا تیری کہاں کسی کو پتہ دیا ہے (١٩٠٥ء، جذبات ہمایوں، ٩٣)

صدف پارہ

"یہ زندگی اپنی مبارزت طلبی کے صلے میں ہماری ادبی تنقید کو ایسے بیش قیمت صدف پارے دے جاتی ہے جن کی تب و تاب کو زوال کا اندیشہ نہیں۔" (١٩٨٨ء، قومی زبان، کراچی، اپریل، ٧١)

دفاعی توافق

"دفاعغی توافقات، دعا تخموں اور برہنہ تخموں کے درمیان بنیادی امتیاز (یعنی مادگیں کی تکوین) بلاشبہ ایک توافق کے طور پر پیدا ہوا جس سے بیض دان اور بیج کی بہتر حفاظت حاصل ہوگئی۔" (١٩٤٣ء، مبادی نباتیات (ترجمہ)، ٦٧٧:٢)

دفاعی حصار

"مشرقی پاکستان کے دفاع کے چار طریقے تھے اول. جتنے وسائل دستیاب ہیں انہیں استعمال میں لا کر ڈھاکہ کے گرد دفاعی حصار بنا دیا جائے جغرافیائی لحاظ سے یہ دفاعی حصار تین بڑے دریاؤں (جمنا، برہم پتر اور میگھنا) کے کناروں پر استوار کیا جاسکتا تھا۔" (١٩٧٧ء، میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا، ١٣٤)

دفاعی حکمت عملی

"اسکوائر کٹ انتہائی دلکش، دفاعی حکمت عملی کے دوران ان کی بیٹنگ بے نظیر۔" (١٩٨٥ء، کرکٹ، ٢١٧)