دلی کے معنی
دلی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دِل + لی }{ دِلی }
تفصیلات
iاصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً ١٨١٠ء سے "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔, iفارسی زبان سے اسم مشتق ہے۔ فارسی سے اسم جامد |دل| کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت |ی| بطور لاحقۂ صفت لگائی گئی ہے۔, m["دلی کی","دیکھئے: دہلی","سخت بے حد"]
اسم
اسم معرفہ ( مؤنث - واحد ), صفت نسبتی
دلی کے معنی
"میر صاحب کے جاتے ہی دلّی سونی ہو گئی۔" (١٩٣١ء، مقدمات عبدالحق، ٨:٢)
دلی کے مترادف
جگری, قلبی
اندرونی, باطنی, پکا, پکّا, جانی, جگری, خالص, روحانی, قلبی, ڈھیلا
دلی کے جملے اور مرکبات
دلی مسرت, دلی محبت, دلی کیفیت, دلی صدمہ, دلی شوق, دلی رنج, دلی خواہش, دلی دوست, دلی جذبات, دلی تعلق, دلی آرزو, دلی انس, دلی اعتقاد, دلی ہمدردی
دلی english meaning
The city of Dilli or Dehli (also called Shahjahanabad); the ancient Hastinapurof the heartheartycordial; sinceretrue; intimate.(cast) the ace and the twelve in dice(dial. پوا poo| á) fried cookie(fig.) (achieve) success(see under دل dil N.M. *)cordialcordial [P]
شاعری
- دلی میں آج بھیکھ بھی ملتی نہیں انھیں
تھا کل تلک دماغ جنہیں تاج و تخت کا - دلی کی بربادی کا کیا مذکور ہے
یہ نگر سو مرتبہ لُوٹا کیا - جس راہ سے وہ دل زدہ دلی سے نکلتا
ساتھ اُس کے قیامت کا سا ہنگامہ رواں تھا - امید رحم اُن سے سخت نافہمی ہے عاشق کی
یہ بت سنگین دلی اپنی نہ چھوڑیں گر خدا آوئے - ایک نبھنے کا نہیں مژگاں تلک بوجھل میں سب
کاروان لختِ دلی ہر اشک کے ہمراہ ہے - کچھ رنج دلی میر جوانی میں کھنچا تھا
زردی نہیں جاتی مرے رخسار سے ابتک - عمر بھر رونے سے‘ رونے کا سلیقہ کھودیا
ہر نفس کے ساتھ یہ دریا دلی اچھی نہیں - یہ میری سادہ دلی ہے کہ اس زمانے میں
خلوص و مہر و محبت تلاش کرتا ہیں - کوئی چاند چہرا کُشا ہُوا
کوئی چاند چہرا کُشا ہُوا
وہ جو دُھند تھی وہ بکھر گئی
وہ جو حَبس تھا وہ ہَوا ہُوا
کوئی نیا چاند چہرا کُشا ہُوا
تو سمٹ گئی
وہ جو تیرگی تھی چہار سُو
وہ جو برف ٹھہری تھی رُوبرُو
وہ جو بے دلی تھی صدف صدف
وہ جو خاک اُڑتی تھی ہر طرف
مگر اِک نگاہ سے جَل اُٹھے
جو چراغِ جاں تھے بُجھے ہُوئے
مگر اِک سخن سے مہک اُٹھے
مِرے گُلستاں ‘ مِرے آئنے
کسی خُوش نظر کے حصار میں
کسی خُوش قدم کے جوار میں
کوئی چاند چہرا کُشا ہُوا
مِرا سارا باغ ھَرا ہُوا - دلی ہو کہ لاہور، کوئ فرق نہیں ہے
سچ بول کے ہر شہر میں ایسے ہی رہو گے
محاورات
- (کی) کھیر دلیا ہوجانا
- آس پاس برسے دلی پڑی ترسے
- آفتاب آمد دلیل آفتاب
- آٹا نہیں تو دلیا (جب بھی) ہوجائیگا
- آٹا نہیں تو دلیا‘ جب بھی ہوجائے گا
- ابھی دلی دور ہے
- ادلی بدلی کرنا
- اردل یا اردلی میں چلنا
- اردل یا اردلی میں رہنا
- اردلی (کا) بازار