دن کے معنی
دن کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ دِن }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے اردو میں داخل ہوا۔ عربی رسم الخط میں لکھا جانے لگا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" بحوالہ "اردو ادب" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تڑکا","دور","فجر","(بڑا) عیسائیوں کا ایک تیوہار جو ٢٥ دسمبر کو ہوتا ہے","(جمع) بخت","٢٤ گھنٹے کا عرصہ سورج کے نکلنے سے دوسری دفعہ نکلنے تک","آواز جو پٹاخے بندوق یا توپ کے چھوٹنے سے نکلے","روشنی کا وقت","سورج کے نکلنے سے غروب ہونے تک کا عرصہ","کرسمس ڈے (س دِنَ)"]
اسم
اسم ظرف زماں ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : دِنوں[دِنوں (و مجہول)]
دن کے معنی
"ایک دن ہم نے پوچھا بابا شراب کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے۔" (١٩٨٦ء، اوکھے لوگ، ١٨٤)
جب کہاں میں نے کہ کچھ دن ہی سے آنا تو کہا شام سے پہلے ہی آئی تری شامت ہو گی (١٨٨٨ء، صنم خانۂ عشق، ٢٤٣)
"کئی دن میں یہ خط پڑھتا رہا میں نے جواب بھی لکھا . وہ میرے خط کا منتظر نہیں تھا۔" (١٩٨١ء، راجہ گدھ، ٤٧٩)
"پھر اسے احمد بشیر مل گیا . وہ ان دنوں بالکل گرین یوتھ تھا۔" (١٩٨٦ء، اوکھے لوگ، ٣٠٣)
مرنے کے دن نہیں اور جینے کی حسرت نہ رہی رحم کر رحم کہ اب ضبط کی طاقت نہ رہی (١٩٤٦ء، اخترستان، ٧٣)
لاش پر عبرت یہ کہنی ہے امیر آئے تھے دنیا میں اس دن کے لیے (١٨٨٨ء، صنم خانۂ عشق، ٢١٨)
وہ دن ہو کہ ہم حق غلامی سے ادا ہوں تم بھی یہ دعا مانگو کہ ہم شہ پہ فدا ہوں (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٤:١)
"دن ایسے، پہلی گرمی بچے کا ساتھ۔ خدا اپنا فضل رکھے۔" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٦٠)
"دن ٹل گئے۔" (١٨٠٨ء، دریائے لطافت، ١٠٢)
"خدا خدا کر کے یہ دن ہوا، خاندان میں بیٹے کی صورت دکھائی دی۔" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٦٨)
دن کے مترادف
روز, یوم
بھاگ, تڑاق, دیوس, دیہار, رت, روز, زمانہ, ساعت, صبح, قسمت, گھڑی, مقدر, موسم, نہار, وار, واقعات, وقت, یوم
دن کے جملے اور مرکبات
دن کے دن, دن ڈھلے, دن دوپہر, دن دن بھر, دن بدن, دن رہے, دن دہاڑے, دن رات, دن بھر, دن چڑھے, دن منڈے, دن اوندھا, دن دن, دن دوالے, دن سن, دن شماری, دن مان, اگلا دن
دن english meaning
Day (of twenty four hours); a day (of twelve hours); daytime; time; circumstances; lotfate; daysperiod of lifeage.circumstances24 hours durationagedayday-timedouble-edged [~ پھل]fatefestivalfestivellotsuch soundthudtimetwo-bladed
شاعری
- یاں کے سپید و سیہ میں ہم کو دخل جو ہے سو اتنا ہے
رات کو رو رو صبح کیا اور دن کو جوں توں شام کیا - صبح پیری شام ہونے آئی میر
تو نہ چیتا یاں بہت دن کم رہا - کئی دن سُلوک وداع کا‘ مرے درپے دل زار تھا
کبھو درد تھا‘ کبھو داغ تھا‘ کبھو زخم تھا‘ کبھو وار تھا - دفتر داغ ہے جگر اس میں
کِسو دن یہ حساب نکلے گا - دل ہی کے غم میں گزری اپنی تو عمر ساری
بیمار عاشقی یہ کس دن بھلا رہے گا - اگرچہ عمر کے دس دن یہ لب رہے خاموش
سخن رہیگا سدا میری کم زبانی کا - مجنوں کو عبث دعوئے وحشت ہے مجھی سے
جس دن کہ جنوں مجھ کو ہوا تھا وہ کہاں تھا - اس آفتاب بن نہیں کچھ سوجھتا ہمیں
گر یہ ہی اپنے دن ہیں تو تاریک شب ہے کیا - ہوا ہوں تنگ بہت کوئی دن میں سن لیجو
کہ جی سے ہاتھ اُٹھا کر وہ اُٹھ گیا نہ رہا - ہوا ہوں تنگ بہت کوئی دن میں سن لیجو
کہ جی سے ہاتھ اٹھا کر وہ اُٹھ گیا نہ رہا
محاورات
- (بدن کے) رونگٹے کھڑے ہونا
- (دنیا سے) آدمیت اٹھ جانا
- آب حیواں دردن تاریکی است
- آب و دانہ دنیا سے اٹھنا
- آپ اپنی قبر کھودنا
- آپ اپنی قبر کھودنا۔ آپ اپنے حق میں (لئے) کانٹے بونا
- آپ دنیا میں ہیں کیا میں دنیا میں نہیں
- آپ ہی اپنی قبر کھودنا
- آج مرے (موئے) کل دوسرا دن
- آج مرے (یا موے) کل دوسرا دن