زخمی کے معنی

زخمی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ زَخ + می }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |زخم| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ نسبت لگا کر زخمی بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "تحفۃ المومنین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(مجازاً) والہ و شیدا","بے چین کِیا ہوا","جس کو زخم لگا ہو","چوٹ کھایا ہوا","زخم خوردہ","ستایا ہوا","گھائل (کرنا ہونا کے ساتھ)","وہ جس کے زخم لگا ہو","کنایتاً عاشق ان معنوں میں عموماً ضمیر کے ساتھ استعمال ہوتا ہے"]

اسم

صفت نسبتی ( واحد )

زخمی کے معنی

١ - وہ جس کے زخم لگا ہو، چوٹ کھایا ہوا، خستہ، مجروح۔

"وہ ایک ایک نئے اور پرانے زخمی کسان کی آواز پہچان رہے تھے۔" (١٩٨٦ء، انصاف، ٨٩)

٢ - زخم خوردہ، ستایا ہوا، بے چین کیا ہوا، (مجازاً) والد و شیدا۔

 کوئی ذرا امید سے پوچھے اس کو آخر کیا دکھ ہے ساتھ لئے کچھ زخمی نیندیں رات گئے گھر آتا ہے (١٩٧٣ء، دریا آخر دریا ہے، ٣٠)

زخمی کے مترادف

خستہ, گھائل, فگار, مجروح

بسمل, پھٹل, پھٹّٹر, خستہ, گھایل, مجروح, مچٹیایاہوا, مذبوح, مضروب, ٹپّی

زخمی english meaning

woundedhurt; slainkilled by a wound; a wounded personhurt

شاعری

  • دیکھ زخمی ہوا جاتا ہے دو عالم کا خلوص
    ایک انساں کو تری ذات سے دکھ پہنچا ہے
  • میں لایا تھا باہر سے خود کو بچا کر
    مگر مجھ کو زخمی کیا میرے گھر نے
  • سناٹے کی شاخوںپر کچھ زخمی پرندے ہیں
    خاموشی بذات خود آواز کا صحراہے
  • دل گرفتار تجھ پری رو کا
    سینہ زخمی ہے تیغ ابرو کا
  • عشاق مر بھی جاتے ہیں زخمی بھی ہوتے ہیں
    میں اب تو تن درست ہوں کیوں آپ روتے ہیں
  • تصحیحہ کیسا ہوش میں اک خود غلط نہ تھا
    زخمی تھے منہ کہیں اثر خال و خط نہ تھا
  • بہت سے دل کئے زخمی نقاب کے اندر
    یہ تیغ ابروئے قاتل کی خوش غلافی ہے
  • زخمی ہے جلاد فلک تجھ غمزۂ خوں ریز کا
    ہے شور دریا میں سدا تجھ زلف عنبر بیز کا
  • زخمی وہ ترا کون ہے جو خوں میں نہ لوٹا
    بیمار ترا کون ہے وہ جو نہ کراہا
  • آنکھوں میں بھرے اشک یہ لڑکی جو ہے خاموش
    کرتے پہ لہو جس کے ہے زخمی ہے بن گوش

محاورات

  • تیغ زبان سے زخمی کرنا
  • زخمی دشمنوں میں دم لے تو مرے نہ دم لے تو مرے
  • زخمی دشمنوں میں دم لے تو مرے نہ لے تو مرے
  • زخمی ہونا

Related Words of "زخمی":