زی کے معنی
زی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ زی }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٨ء کو "کلیات انشا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["سماجی حیثیت","وضع قطع"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
زی کے معنی
"کوئی اس لائق ہے کہ کسوت بغل میں دبائے تیرا میرا سر مونڈے۔ کسی کی زی اور خصلت لونگ چڑے کے کباب والے کی ہے۔" (١٩٣١ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٦، ٩:٣٣)
"حیثیت و مرتبے کے مفہوم میں زی انشا کے یہاں آیا ہے اور اس معنی میں یہ مہند ہے۔" (١٩٧٤ء، اردو املا، ١٣٩)
زی english meaning
(rare) social status(rare) social status [~A]
شاعری
- پارہ دو زی کی دکاں ہے کہ مرا سینہ ہے
ہر طرف ڈھیر ہیں اور جگر کے ٹکڑے - کوبی سوں تجھ حضور شمع دم زی میں ہے
اس بے حیا کی چرب زبانی کوں دیکھ توں
محاورات
- آئی تو ربائی نہیں فقط چارپائی۔ آئی تو روزی نہیں روزہ۔ آئی تو نوش نہیں فراموش
- آبرو جان سے زیادہ عزیز ہے
- آپ سے چار برساتیں زیادہ دیکھی ہیں
- آپ سے چار برساتیں میں نے زیادہ دیکھی ہیں
- آرام گزیں کرنا
- آرام گزیں ہونا
- آفاقہا گردیدہ ام مہر بتاں ورزیدہ ام۔ بسیار خوباں دیدہ ام لیکن تو چیزے دیگری
- آمادۂ جانبازی (سرفروشی) ہونا
- آنکھوں سے عزیز سمجھنا یا ہونا
- آیا (آدمی) بندہ آئی روزی گیا (آدمی) بندہ گئی روزی