سفر کے معنی
سفر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَفَر }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["کوچ کرنا","شہر سے باہر جانا"]
سفر سَفَر
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : سَفْروں[سَف + روں (و مجہول)]
سفر کے معنی
"سیر سے واپس آئے تو . سفر کی تھکن اور مٹی سب کے چہروں پر۔" (١٩٨٠ء، سفر نصیب، ٢٨)
"سفر کی تیاریاں ہو چکیں جانے کی دیر ہے چند سانس اور لینے ہیں۔" (١٩١٨ء، انگوٹھی کا راز، ٢٦)
سفر کے مترادف
رحلت, سیاحت
ارتحال, جنگ, چالا, دھاوا, رحلت, روانگی, سَفَر, سیاحت, لڑائی, مسافرت, نہفت, وداع, کوچ, یاترا
سفر کے جملے اور مرکبات
سفر آخرت, سفر آمادہ, سفر خرچ, سفر در وطن, سفری شوق, سفر کردہ, سفر نگار, سفر و حضر
سفر english meaning
journeyingtravelling; voyagetraveljourney(Plural)اسفار asfár|.سفرہا sa|far-háair travel ; flightdeparturevoyage
شاعری
- کیا جانوں بزم عیش کہ ساقی کی چشم دیکھ
میں صحبتِ شراب سے آگے سفر کیا - وہ دشتِ خوفناک رہا ہے مرا وطن
سُنکر جسے خضر نے سفر سے حذر کیا - تم واقف طریق بے طاقتی نہیں ہو
یہاں راہ دو قدم ہے اب دور کا سفر سا - یوں سنا جاہے کہ کرتا ہے سفر کا عزم جزم
ساتھ اب بیگانہ وصفوں کے ہمارا آشنا - مرنے میں بند زباں ہونا اشارت ہے ندیم
یعنی ہے دور کا درپیش سفر مت پوچھو - تیری گلی سے جب ہم عزم سفر کریں گے
ہر ہر قدم کے اوپر پتھر جگر کریں گے - کاروانی ہے جہاں عمر عزیز اپنی میر
رہ ہے درپیش سدا اس کو سفر کرنے کی - موند آنکھیں سفر عدم کا کر
بس ہے دیکھا نہ عالمِ ایجاد - سفر ہستی کا مت کر سرسری جوں باد اے رہرو
یہ سب خاک آدمی تھے ہر قدم پر ٹک تامل کر - ہم اور تیری گلی سے سفر دروغ دروغ
کہاں دماغ ہمیں اس قدر دروغ دروغ
محاورات
- آمادۂ سفر ہونا
- ال (١) سفر وسیلة الظفر
- بسفررفتنت مبارکباد بسلامت روی و باز آئی
- بسیار سفر باید تاپختہ شود خامی
- پڑواگمن (سفر) نہ کیجئے جو سرب سونے کی ہو
- دنیا سے اٹھ جانا۔ چل بسنا۔ چلنا۔ روانہ ہونا۔ سفر کرنا۔ سدھارنا۔ کوچ کرنا یا گزرنا
- دنیا سے روانہ ہونا یا سفر کرنا
- دوستاں در زنداں بکار آیند کہ بہر سفرہ ہمہ دوست نمایند
- سفر اور سقر برابر۔ سفر اور سقر میں ایک نقطے کا فرق ہے
- سفر درپیش ہونا