شامل کے معنی
شامل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شا + مِل }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیاتِ ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک جگھ","پتی دار","پھیلا ہوا","حصہ دار","ضم شدہ","گھرا ہوا ہر طرف سے","گھیرے ہوئے","ملا ہوا"]
شمل شامِل
اسم
صفت ذاتی
شامل کے معنی
"جو عقلی اور عملی زندگی کے تمام مطالب و معانی کو شامل ہے" (١٩٥٣ء، حکماء اسلام، ٦٠:١)
"میرے لیٹر بکس میں کوئی پرچہ ڈال کیا کہ ہولی پارٹی میں شامل ہونا ہے تو چندہ بھیج دیجئیے" (١٩٨٠ء، زمین اور فلک اور، ٨٦)
شامل کے مترادف
ساجھی, شریک, متعلق, مشتمل, مشترک, مضاف, ساتھی, منسلک, ملحق
اکٹھا, جڑواں, چسپاں, ساتھ, ساتھی, ساجھی, شریک, شَمَلَ, مشترک, مشتمل, ملحق, منسلک, ہمراہ
شامل کے جملے اور مرکبات
شامل حال
شامل english meaning
extending (to)communicating (with); encompassing; including; inclusive (of); included (in)blended (with)united (to)connected (with)(Plural) of مکرمت N.F.*
شاعری
- تُو پکارے تو چمک اُٹھتی ہیں آنکھیں میری
تیری صورت بھی ہے شامل تری آواز کے ساتھ - سب مجھے مشورۂ ترکِ وفا دیتے ہیں
ان کا ایما بھی ہو شامل تو مزا آجائے - حکایتیں تو ریا سے حسین ہوتی ہیں
مرے خلوص کو شامل نہ کر فسانے میں - ہمارا خون بھی شامل ہے تزئینِ گلستاں میں
ہمیں بھی یاد کرلینا‘ چمن میں جب بہار آئے - میں تیری دھن میں رواں تھا مجھے پتہ نہ چلا
غبارِ راہ میں شامل غمِ زمانہ تھا - تری محفل میں گوبیٹھا ہوں لیکن حد فاصل ہوں
نہ بامطلب نہ بے مطلب نہ خارج ہوں نہ شامل ہوں - حشر کو بھی نہ ہوا شامل بعث اموات
لرگہا ک؛وپ دیدار کہاں گم مجھ کو - گومتی میں ہوئی شامل جو مرے چار آنسو
لکھنو فیض قدم سے مرے پنجاب ہوا - اک آن نہیں کل پڑتی ہے ہر آن کی چیٹک لانے میں
نہ داخل جھڑکی کھانے میں نہ شامل ناز اٹھانے میں - بس کہ ہے رحمتِ خلاق جہاں شامل حال
کریم آکے پھلائیں دستِ سوال
محاورات
- پنچوں شامل مرگئے جانوں گئے برات
- زمرے میں (شامل) ہونا
- زمرے میں شامل ہونا / شمار کیا جانا
- سینگ کٹا کر بچھڑوں میں شامل ہونا
- فضل خدا شامل حال ہونا
- لہو لگا کر شہیدوں میں شامل ہونا
- لہو لگا کے شہیدوں میں ملنا (یا شامل ہونا)