شان کے معنی
شان کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شان }عزت، لطافتعزت، انداز، خوبی
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم مشتق ہے۔ اردو میں بطور اسم مجرد استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["کوئی کام اچھی طرح کرنا","آن بان","چمک دمک","دھوم دھام","سان پتھر جس پر چاقو وغیرہ تیز کرتے ہیں","سن کا کپڑا","شہد کی مکھیوں کا چھتا","ٹھاٹھ باٹھ"], ,
شان شان
اسم
اسم مجرد ( مؤنث - واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکا
- لڑکی
شان کے معنی
"حق تعالٰی جلِ شانہ کی شان ایسی نہیں کہ اس کے کوئی اِسے پہچان سکے" (١٨٨٧ء، خیابانِ آفرینش، ٢)
"مدرسے کی شان اچھی ہے مگر طرزِ تعلیم ترمیم کے قابل ہے" (١٩٠٧ء، سفر نامۂ ہندوستان، ٢٨)
"استانی جی اس شان عورت کہ کبھی ناک پر مکھی نہ بیٹھنے دی" (١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ٢٠٣)
"آپ سے گزارش ہے کہ شانِ ماضی کے جذبات سے لطف اندوز ہونے کے بجائے پندرھویں صدی کے متعلق میرے تردّد افکار کو سننے کی زحمت گوارا فرمائیں" (١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ١٦٦)
"بنو تمیم کے وفود بڑی شوکت و شان سے آئے" (١٩١٤ء، سیرۃ النبی، ٣٥:٢)
"کاغذ کی کہنگی یا خط کی شان سے کتابت کا ٹھیک زمانہ متعین ہو سکتا ہے" (١٩٠٤ء، مقالاتِ شبلی، ٧٠:١)
لے گئے لوٹ کے اب شوکت و شانِ دہلی پوربی پہلے اُڑاتے تھے زبانِ دہلی (١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٢٢٨)
"رطوبات کو خشک کرنے والی معجونیں جن میں گرمی پیدا کرنے کی شان نہ ہو کھلائیں" (١٩٣٦ء، شرح اسباب (ترجمہ)، ٣١٩:٢)
"کودک کو شانِ عظیم درپیش ہے اور عنقریب بہ معارجِ سروری اور مدارجِ نیک اختری ترقی کرے گا" (١٨٥١ء، عجائب القصص (ترجمہ) ٣٨:٢)
"کوئی ذخیرہ مثلوں اور شان امثال کا ملے تو بڑا کام ملے" (١٨٩٢ء، مکاتیب امیر مینائی، ١٧١)
شان کے مترادف
اجلال, حشمت, ٹھاٹ, توقیر, جبار, شوکت, جلالت, عظمت, پرتاب, تاؤ, دھاک, دھوم, انداز, وصف, افتخار, طنطنہ, طمطراق, آن[1]
انداز, توقیر, حق, خوبی, دبدبہ, شَاَن, شرف, شوکت, شکل, صورت, طاقت, طرز, عزت, عظمت, قدرت, موقع, نسبت, وضع, ٹاٹ, کسوٹی
شان کے جملے اور مرکبات
شان نزول, شان و شوکت, شان دار, شان خدا, شان و شکوہ, شان الہی, شان ایزدی, شان بے نیازی, شان توابی, شان خط, شان داری, شان احدیت, شان استغنا, شان ربوبیت, شان رزاقی, شان عبدیت, شان میں, شان گمان
شان english meaning
rankdignitystatepompgrandeurglory; radiancelustre; degreeimportanceeminenceform a friendshipjasminejessamine [A~P]make friend withShan
شاعری
- شان تغافل اُس کی لکھی ہم سے کب گئی
جب نامہ بر ہلاک ہو تب کچھ جواب ہو - عشق کی شان اکثر ہے ارفع لیکن شانیں عجائب ہیں
گہہ ساری ہے دماغ و دل میں گاہے سب سے جدا ہے عشق - وہ ہر بار ملتے ہیں اس شان سے
ملے جس طرح کوئی مدّت کے بعد - اس بار سفر سے ہم کس شان سے لوٹے ہیں
ماں باپ نے پہچانا ہم کو بڑی مشکل سے - کیا تری شان ہے قربان ہووں اے عفو کریم
آس رکھتا ہے ہر اک فاسق و زانی تیری - اے زہے شان بچائے نظر بد سے خدا
آستیں قتل پہ آئے ہو مری جاں الٹے - حوروں کے ہوش اڑتے ہیں پریوں کی شان پر
نیلم پری ہے نام مرا آسمان پر - انبیا کہتے تھے خوش ہوکے تری شان اللہ
آفریں خواں تھے فرشتے بھی کہ سبحان اللہ - قول و عمل ہوں ایک یہ مردوں کی شان ہے
حق پر نثار ہونگے ہماری یہ آن ہے - سوال وصل کا کرتا ہوں میں جو اوس بت سے
خدا کی شان دکھاتا ہے وہ جواب میں پاؤں
محاورات
- آپ ہمیں ہنسیں شان خدا
- آدمی کی پیشانی دل کا آئینہ ہے
- آسمان زمین میں پتہ نشان نہ ملنا
- اللہ تیری شان
- اندھیرا دوزخ کی نشانی ہے
- اندھے کا نشانہ
- اوندھی پیشانی کا
- بال باندھا نشانہ اڑانا
- بال پریشان ہونا
- بریں مژدہ گرجاں فشانم رواست