شب کے معنی

شب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ شَب }

تفصیلات

iفارسی زبان میں |شب| پہلوی میں "شب" مستعمل ہے اور اسم جامد ہے۔ اردو میں فارسی زبان سے داخل ہوا اور ١٦١١ء میں قلی قطب شاہ کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بڑھ کر جوان ہونا"]

اسم

اسم ظرف زماں ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع استثنائی : شَبْہا[شَب + ہا]

شب کے معنی

١ - غروب آفتاب سے صبح تک کا وقت، رات، لیل۔

 کل شب ہمہ سکوت فضا جب سخن میں تھی اک جانِ ماہتاب مری انجمن میں تھی (١٩٧٧ء، سرکشیدہ، ٢٥٧)

٢ - [ تصوف ] عالم غیب اور عالم ربوبیت اور عالم حروف کو کہتے ہیں اور شب کو شب بوجہ تفرقہ اور ظلمت ہونے کی کہتے ہیں جس سے مراد کثرت ہے۔

شب کے مترادف

عشا, لیل

اجنبی, پھٹکڑی, رات, راتری, رین, سانجھ, شام, لسن, لیل

شب کے جملے اور مرکبات

شب و روز, شب معراج, شب کوری, شب عروسی, شب قدر, شب دیگ, شب برات, شب خون, شب ہجراں, شب مہتاب, شب عاشورہ, شب رات, شب گرد, شب غم, شب فراق, شب فرقت, شب فروزی, شب قیر, شب ضربت, شب ظلمت, شب عاشور, شب عرقی, شب عیش, شب غریب, شب زندہ دار, شب زندہ داری, شب سرخاب, شب سوار, شب سیاہ, شب شہادت, شب دیز, شب رو, شب روی, شب زاد, شب زفاف, شب خونی, شب خیز, شب خیزی, شب داری, شب دامادی, شب دراز, شب چراغ, شب چراغک, شب چک, شب خلوت, شب خوابی, شب خوانی, شب تار, شب تاریک, شب تنہائی, شب تیرہ, شب جامہ, شب چاردہ, شب بھر, شب پر, شب پرست, شب پسند, شب تاب, شب تابی, شب باز, شب باش, شب باشی, شب بو, شب بیدار, شب بیداری, شب افروز, شب امید, شب انتظار, شب آدینہ, شب آسا, شب آویز, شب اسرا, شباب گریزاں, شب وصل, شب وعدہ, شب ہجر, شب ہجرت, شب یاس, شب میثاق, شب میغ, شب میلاد, شب نم, شب نوردی, شب وصال, شب گوں, شب گیر, شب گھڑی, شب مالوہ, شب ماہتاب, شب گردی, شب گز, شب گزاری, شب گشت, شب گشتی, شب کور, شب کوش, شب ساری, شب درمیان, شب رنگ, شب زادہ, شب کی شب, شب گاہ, شب ماندہ

شب english meaning

Nightnight

شاعری

  • دمِ صبح بزم خوش جہاں شب غم سے کم نہ تھے مہربان
    کہ چراغ تھا سو تو دُود تھا‘ جو پتنگ تھا سو غُبار تھا
  • دلِ مضطرب سے گزر گئے‘ شب وصل اپنی ہی فکر میں
    نہ دماغ تھا نہ فراغ تھا‘ نہ شکیب تھا نہ قرار تھا
  • نالۂ میر سواد میں ہم تک دوشبیں شب سے نہیں آیا
    شاید شہر سے ظالم کے عاشق وہ بدنام گیا
  • کہیں ہیں میر کو مارا گیا شب اُس کے کوچے میں
    کہیں وحشت میں شاید بیٹھے اُٹھ گیا ہوگا
  • ہزاروں کی یاں لگ گئیں چھت سے آنکھیں
    تو اے ماہ کِس شب لبِ بام ہوگا!
  • تھے شب کسے کسائے تیغ کشیدہ کف میں
    پر میں نے بھی بغل میں بے اختیار کھینچا
  • اس آفتاب بن نہیں کچھ سوجھتا ہمیں
    گر یہ ہی اپنے دن ہیں تو تاریک شب ہے کیا
  • جانی نہ قدر اس گہر شب چراغ کی
    دل ریزہ خذف کی طرح میں اُٹھا دیا
  • شب درد و غم سے عرصہ مرے جی پہ تنگ تھا
    آیا شبِ فراق تھی یا روز جنگ تھا
  • لب پہ شیون مژہ پر خون و نگہ میں اک یاس
    دن گیا ہجر کا جس ڈھنگ سے شب مت پوچھو

محاورات

  • اگر ماند شبے ماند شب دیگر نمے ماند
  • امیر کا پاد بھی خوشبودار ہوتا ہے
  • تشبیہہ دینا
  • جمال بے کمال مثل گل بے خوشبو ہے
  • حجاب نو عروس دربر شوہر نمی ماند۔ اگر ماند شب ماند شب دیگر نمی ماند
  • در خانہ مور شبنم طوفان است
  • درویش ہر کجا کہ شب آمد سرائے اوست
  • دل مشبک ‌ہونا
  • دن عید اور رات شب برات
  • دن عید رات شب برات

Related Words of "شب":