شتر کے معنی
شتر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شُتَر }
تفصیلات
iفارسی سے اردو میں داخل ہوا اور اپنے اصل مفہوم و صورت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٦٩ء کو "آخر گشت" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اونٹ کا بوجھ","ایک کڈھنگی حیوان کا نام جس کی شکل پہاڑ کے ٹیلے سے بہت مشابہ ہے","شتر بار"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : شُتْروں[شُت + روں (و مجہول)]
شتر کے معنی
"ایک دفعہ آپۖ صحابہ کے مجمع میں تشریف فرما تھے ایک بدو آیا اور آپ کی چادر کا گوشہ زور سے کھینچ کر بولا محمدۖ! یہ مال نہ تیرا ہے نہ تیرے باپ کا ہے ایک بار شُتر دے، آپۖ نے اس کے اونٹ کو جَو اور کھجوروں سے لدوا دیا" (١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٣٠٩:٢)
شتر کے جملے اور مرکبات
شتر مرغ, شتر ناری, شتر نال, شتر وار, شتر کینہ, شتر گام, شتر گربگی, شتر گردنا, شتر مرغانہ, شتر دل, شتر دلی
شتر english meaning
A Camelcameldisplay effects of bad tastefearlessfoulmouthedoutspokenshow disliketo express displeasureto sit silentunconcerned
شاعری
- کج کو ہی، پاڑا، گرگ، چرخ، گرگٹ، چلپاسہ، موش، دگر
کیا جل مانس، کیا بن مانس، کیا ہاتھی گھوڑا پیل شتر - مبارک تجھ کو اے قنبر ہو اپنا مالک باذل
قطار ناقہ دے سائل کو تاکے یہ شتر بانی - قیس کا نالہ اسے گوز شتر پھر ہوگیا
باو پر پھر اب مزاج صاحب محمل ہوا - قطاراں قطاراں شتر کابلی
طبیلے طبیلے خچر زاہلی - اک ناقہ حسیں پہ وہ بخشندہ قطار
جس کے شتر پہ حور تصدق پری نثار - مری نظروں میں یکساں ہیں شتر ہوں یا گئو ماتا
مجھے کرتے جو وہ مدعو کتھا میں میں بھی جھوم آتا - شتر ودنبہ و بزذبح ہوئے ہیں اتنے
آسمان سفقی رنگ بنی قرباںگاہ - ہر دم توڑا مہار کو جاتا تھا اس لئے
بغدی شتر کی ڈال ہے زنجیر ناک میں - کج کوہی پاڑا گرگ چرغ گرگٹ چلپامہ موش دگر
کیا جل مانس کیا بن مانس کیا ہاتھی گھوڑا ببل شتر - خدا کے فضل سے گردن بڑھا کر
بنا ہے مدعی بوتہ شتر کا
محاورات
- ایں ہم بچہ شتر است
- ایں ہم بچۂ شتر است
- بات گوزشتر ہونا
- بر تو کل زانوئے اشتر ببند
- خار وطن از سنبل و ریحاں خوشتر
- خاک وطن از ملک سلیماں خوشتر
- خوشترآں باشد کہ سر دلبراں گفتہ آید در حدیث دیگراں
- در یتیم راہمہ کس مشتری بود
- دل پر نشتر مارنا
- شتر غمزے اٹھنا