صد کے معنی
صد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ صَد }
تفصیلات
iفارسی سے مِن و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["کثرت تعداد ظاہر کرنے کے لئے"]
اسم
صفت عددی
صد کے معنی
ہوا رتبہ میں افزوں قافِ قلت کافِ کثرت سے معما پاگئی چشمِ تامّل صاد سے صد کا (١٨٥٧ء، کلیاتِ محسن، ٥٧)
دو بھواں تیغ جنوبی سے دراز ہوتے صد محمود وو مکھ دیکھ ایاز (١٧١٣ء، فائز دہلوی، دیوان، ٢٠٤)
تکلیف نہ کراہ مجھے جنبش لب کی میں صد سخن آغشتہ بہ خون زیرِ زباں ہوں (١٨١٠ء، میر، کلیات، ٢٢٦)
صد کے مترادف
بہت, سو
بکثرت, بہت, سو, سیکڑا, مِأت, مآتہ, کثیر
صد کے جملے اور مرکبات
صد سالہ, صد برگ, صد ہزار
صد english meaning
A hundredcent(of dog) snap at(of lightning) flash acrossdart forthhundredleap (on)move quicklyrush forththrob
شاعری
- آتش بلندِ دل کی نہ تھی ورنہ اے کلیم
یک شعلہ برقِ خرمِن صد کوہِ طور تھا - صد موسم گل ہم کو تہ بال ہی گُزرے
نہ دیکھا کبھو بے بال و پری کا - سیر کے قابل ہے دل صد پارہ اَس نخچیر کا
جس کے ہر ٹکڑے میں ہو پیوست پیکاں تیر کا - صد رگ جاں کو تاب دے باہم
تیری زلفوں کا ایک تار کیا - ہو باغ و بہار آیا گل پھول کہیں پایا!
جلوہ اسے یاں اپنا صد رنگ دکھانا تھا - صد سخن آئے تھے لب تک پر نہ کہنے پائے ایک
ناگہاں اُس کی گلی سے اپنا جانا ہوگیا - اب تو صد چند ستم کرنے لگے تم اے کاش
عشق اپنا نہ تمہیں میں نے جتایا ہوتا - چاکِ دل پر ہیں چشم صد خوباں
کیا کروں یک انار و صد بیمار - صد سحر ویک رقمیہ خط میر جی کا دیکھا
قاصد نہیں چلا ہے جادو مگر چلا ہے - پھول کچھ لیتے نہ نکلے تھے دل صد پارہ
طرز سیکھی ہے مرے ٹکڑے جگر کرنے کی
محاورات
- (پر) جان تصدق کرنا
- آبرو کا صدقہ جان
- آبرو کو جان کا صدقہ کیا
- آپ (ہی) کی جوتیوں کا صدقہ ہے
- آپ کے بھی صدقے جائیے
- آپ ہی کی جوتیوں کا صدقہ ہے
- آفریں کی صدا بلند ہونا
- آمنا و صدقنا کہنا
- اجل کا صدمہ پہنچنا
- ادھار دیا گاہک گیا۔ صدقہ دیا رد بلا