طالب کے معنی

طالب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ طا + لِب }طالب کرنے والا

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں بھی صفت مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آرزو مند","طلب گار","طلب کرنے والا","مانگنے والا","ڈھونڈنے والا"],

طلب طالِب

اسم

صفت ذاتی ( مذکر - واحد ), اسم

اقسام اسم

  • جنسِ مخالف : طالِبَہ[طا + لِبَہ]
  • جمع : طالِبان[طا + لِبان]
  • جمع استثنائی : طَلَبہ[طَلَبہ]
  • جمع ندائی : طالِبو[طا + لِبو (و مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : طالِبوں[طا + لِبوں (و مجہول)]
  • لڑکا

طالب کے معنی

١ - طلب کرنے والا، مانگنے والا، خواہش کرنے والا، آرزومند، خواستگار، مشتاق۔

 رحم کر رحم کر اے خدا رحم کرے طالب رحم ہیں بے نوا رحم کر (١٩٨٤ء، الحمد، ٦٨)

٢ - تلاش کرنے والا، جویا، ڈھونڈنے والا۔

 تیرا طالب ہوں میں مطلوب ہے تو میرے محبوب کا محبوب ہے تو (١٨٧٤ء، گلزار خلیل، ٥١)

٣ - [ تصوف ] طالب وہ ہے جو شہوتِ طبع اور لذات نفسانی سے عبور کر چکا ہو اور خودی کو بالکل چھوڑ کے .... کثرت سے وحدت میں جا ٹھہرے اس کو انسان کامل بھی کہتے ہیں اور یہی مقام فنا فی الٰہی ہے کیونکہ طلب جس قدر ترقی ہوتی ہے بڑھتی ہی جاتی ہے۔ (مصباح التعرف)

"سوال طلب یا مرید کی طرف سے ہے اور جواب مرشد کی طرف سے ہے۔" (١٩٨٨ء، اردونامہ، لاہور، جون، ١٤)

٤ - مرید، شاگردِ معنوی، طالب۔

"طالب سے مراد، درویش ہے۔" (١٨٨١ء، کشاف اسرارالمشائخ (ترجمہ)، ٣٥٢)

٥ - فقیر، درویش(شاذ)

طالب اللہ، طالب امین، طالب احمد

طالب کے مترادف

پیاسا, خریدار, خواہاں, عاشق, مرید, متقاضی, متمنی, جویا

تمنائی, جوئندہ, جویا, خواستگار, خواہاں, خواہشمند, طَلَبَ, عاشق, متجسّس, متفحص, متفحض, متلاشی, متمنی, مشتاق, ڈھونڈنا

طالب کے جملے اور مرکبات

طالب دیدار, طالب انصاف, طالب علم, طالب العلمی, طالب زر, طالب علمانہ, طالب علمی, طالب و مطلوب

طالب english meaning

Askingdemandinginterogatinga candidateA seekeran inquirerloversuitorTalib

شاعری

  • اپنا حق شہزاد ہم چھینیں گے‘ مانگیں گے نہیں
    رحم کی طالب نہیں بے چارگی جیسی بھی ہے
  • طالب ہیں تیرے رحم کے ہم، عدل کے نہیں
    جیسا بھی اپنا جرم تھا، تقصیر جو بھی تھی
  • نہیں اس شہر میں کوئی جو آزادوں کا طالب ہو
    اداسا کیسے اے وھشت بس اس نگری سے رم کیجے
  • موت ہے بے آس ہونا طالب دیدار کو
    رہگئیں آنکھیں کھلی جب پند روزن ہوگیا
  • خجل کرتے ہیں لب تیرے شراب پرتگالی کوں
    نہ ہووے کیف کا طالب سنی جن تیری گالی کوں
  • سعادت کا جو طالب ہے کھلا رکھ چشم عبرت کو
    اثر دکھلائے گا یہ نقش ہستی آہ بھرنے سے
  • گو دیر میں طالب میرے تھے بت کعبہ ہی میں پایا میں نے مفر
    اس وت تو صورت اچھی تھی خطرے کا محل آیندہ تھا
  • گودیر میں طالب میرے تھے بت، کعبہ ہی میں پایامیں نے مفر
    اس وقت تو صورت اچھی تھی خطرے کا محل آیندہ تھا
  • زلف اور مکھ کے طالب سوں پچھو بات
    جسے اردن ہے عید ہر رات شبرات
  • جو تھی من میں مطلوب طالب کی آس
    آنپڑنے کی باری اپیں آئی پاس

محاورات

  • سر کا طالب ہونا
  • طالب جنگ ہونا
  • طالب زر کا بالضرور جگ میں خوار حق سے دور
  • طالب قصاص ہونا
  • طالب نبرد ہونا
  • طالب کفن(مرگ) ہونا

Related Words of "طالب":