فیس کے معنی
فیس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ فِیس }
تفصیلات
iانگریزی زبان سے ماخوذ اسم ہے اردو میں اپنے اصل مفہوم کے ساتھ عربی رسم الخط کے میں بطور اسم بھی استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٠ء کو "فسانہ مبتلا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["انگ فی جس کی یہ جمع ہے۔ اردو میں مفرد استعمال ہوتا ہے","حق الخدمت","حق المحنت","مختانہ رسوم","وہ اجرت جو ڈاکٹر وغیرہ لیتے ہیں","وہ روپیہ جو لڑکے درستگاہ میں ماہوار ادا کرتے ہیں"]
Fee فِیس
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : فِیسیں[فی + سیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : فِیسوں[فی + سوں (و مجہول)]
فیس کے معنی
اطّبا کو تو اپنی فیس لینا اور دوا دینا خدا کا کام ہے لطف و کرم کرنا شفا دینا (١٩٢١ء، کلیاتِ اکبر، ١٨٥:٢)
"خصوصی سکولوں اور کالجوں میں کہیں بھی کوئی فیس نہیں لی جاتی ہے۔" (١٩٨٣ء، کوریا کہان، ١٩٥)
"یہ مجلس اور بہت خود لوگوں نے قائم کی ہیں اور جو لوگ وہاں جاتے ہیں ان سے دو تین آنہ فیس کے لیے جاتے ہیں۔" (١٨٦٩ء، مکاتیبِ سرسید احمد خاں، ٢٢)
فیس کے مترادف
اجرت, صلہ
اجرت, انعام, حق, شکرانہ, صلہ, محنتانہ, مزدوری, معاوضہ, نذرانہ
محاورات
- خس اگر بر آسماں رود ہمہ خس است و گوہر اگر درخلاب افتد ہماں نفیس