قصیدہ کے معنی

قصیدہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ قَصی + دَہ }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد باب سے مشتق اسم صفت ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے ١٦١١ء میں "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ارادہ کرنا","ان اشعار کا نام جس میں کسی کی تعریف مدح وغیرہ کی جائے","تعریف بہار یا شکایت روزگار کی نظم کو بھی قصیدہ کہتے ہیں۔ پہلے شعر اور ہر شعر کے دوسرے مصرع میں قافیہ ہونا ضروری ہے (کہنا۔ لکھنا کے ساتھ)","تعریفی نظم","لغوی معنی ٹھوس اور بھرا ہوا","مدحیہ نظم","مغز یا دماغ سطبر مگر ہماری اور نیز صاحب کشف العنات کی رائے کے موافق یہ لفظ قصد سے مشتق ہوا ہے","مغز یا دماغ سطبر مگر ہماری اور نیز صاحب کشف العنات کی رائے کے موافق یہ لفظ قصد سے مشتق ہوا ہے"]

قصد قَصِیدَہ

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : قَصِیدے[قَصی + دے]
  • جمع : قَصِیدے[قَصی + دے]
  • جمع غیر ندائی : قَصِیدوں[قَصی + دوں (و مجہول)]

قصیدہ کے معنی

١ - نظم کی وہ صنف جس میں مدح، وعظ نصیحت، تعریف بہار، بے ثباتی روزگار یا شکایت زمانہ کے مضامین بیان کیے جائیں، اس کے مطلع کے دو مصرعوں اور ہر شعر کے مصرع ثانی کا ہم قافیہ ہونا ضروری ہے، عموماً قصیدے میں مدحیہ مضمون ہوتا ہے، اس میں روایۃً چند امور کا لحاظ رکھا جاتا ہے، مثلاً: اوّل تشبیب یعنی تمہید، دوم حسن تخلیص یا گریز یعنی تمہید سے مضمون مدح کی طرف مڑنا، سوم تعریف ممدوح، چہارم حسن الطلب، پنجم دعا، قصیدہ کئی طرح کا ہوتا ہے، جیسے بہاریہ، حالیہ فخریہ وغیرہ جو بہار، حالات زمانہ یا فخر و تعلی سے منسوب ہے، بعض اوقات جب قصیدے کے آخر میں حرف روی اس طرح واقع ہو کہ اس کے بعد ردیف نہ آئے تو اس سے بھی قصیدہ منسوب ہو جاتا، مثلاً: الضیہ، لامیہ وغیرہ یعنی الف کی یا لام کی روی والا قصیدہ، عام بول چال میں ہر طرح کے تعریفی کلمات یا نثری عبارت کو بھی "قصیدہ" کہہ دیتے ہیں۔

"شاعری میں اگر فرقہ بندی کی جائے تو رباعی، قصیدہ، غزل وغیرہ خواص کی پسند ہیں۔" (١٩٨٦ء، فیضان فیض، ٤٦)

قصیدہ کے مترادف

حمد

تعریف, ثنا, حمد, ستائش, قَصَدَ, مدح

قصیدہ کے جملے اور مرکبات

قصیدہ نگاری, قصیدہ نگار, قصیدہ گوئی, قصیدہ خوانی, قصیدہ گو

قصیدہ english meaning

a peoman ode (similar in form to t but longer thanthe ghazal

شاعری

  • گو غزل ہوگئی قصیدہ سی
    عاشقوں کا ہے طول حرف شعار
  • پڑھ چکے دریا قصیدہ ابر کا
    کیا زبانِ خشک سے صحرا کہے
  • اب دعائیہ پہ کر ختم قصیدہ انشا
    کہ بٹھانی تھی مضامین میں بہت شاق آتش
  • زلف تیری ہوئی ہے چرب زبان
    حفظ کر کر قصیدہ لامی
  • گل نور ستہ کبھی ماہ دمیدہ لکھوں
    جب بھی لکھوں اسی چہرے کا قصیدہ لکھوں
  • زلف تیری ہوئی ہے چرب زبان
    حفظ کر کر قصیدہ لامی
  • فارسی میں وہ دھواں دھار قصیدہ سنو اور
    ساتوں دوزخ کو جلا جو کرے بے باق آتش

Related Words of "قصیدہ":