لاگ کے معنی
لاگ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ لاگ }
تفصیلات
iپراکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٩١ء کو "وصیت الہادی" کے حوالے سے جانم کے ہاں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک مکان کا دوسرے سے اس طرح ملحق ہونا کہ ایک مکان سے دوسرے میں چلے جائیں","حیرت انگیز بات","ربط لگاوٹ","ساز باز","شکر رنجی"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
لاگ کے معنی
فکر شبِ فراق ہے زلفِ دوتا کے ساتھ جان حزیں کو لاگ ہے کس کس بلا کے ساتھ (١٩١١ء، دیوان ظہیر، ١١٤:٢)
معلوم ہے تجکو لاگ دل کی بھڑکی ہوئی ہے پھر آگ دل کی (١٨٨١ء، مثنوی نیرنگ خیال، ٣)
"بعض علما سماع کے قائل اور موسیقی کے خاصے ماہر تھے، اسی کی لاگ سے شاعری میں غزل مقبول ہوئی۔" (١٩٥٣ء، تاریخ مسلمانانِ پاکستان و بھارت، ٥٧٣:١)
"لاگ اور لگاوٹ سے بہت دور قاہرہ میں ہم نے کچھ اور شخصتیوں سے ملاقاتیں کیں۔" (١٩٨٢ء، آتش چنار، ٧٩٧)
"یگانہ اور حریفوں کے درمیان لاگ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔" (١٩٩٢ء، صحیفہ، لاہور، ستمبر، ٣٣)
"دہی اور بیگن کی لاگ سے جو چیز پکائی جاتی ہے، وہ بورانی کی طرف منسوب ہوتی ہے۔" (١٩٣٢ء، مشرقی مغربی کھانے، ٩٥)
نقرئی یاروں میں اک سونے کی لاگ وہ گذر میں پاخراماں سرد آگ (١٩٨٣ء، سرو ساماں، ٥٨)
"کمر اس درجہ نازک کہ چلنے میں بل کھاتی تھی، اک لاگ سی نظر آتی تھی۔" (١٩٠١ء، الف لیلہ و سرشار، ٣٤٦)
تھا یہ گھڑی میں تولہ یہ گھڑی میں ماشا تھی شعبدے کی بازی تھا لاگ کا تماشا (١٩٠٦ء، مخزن، اگست، ٥٨)
"ادھر سے تلوار بڑھی، طرفہ تو یہ ہے کہ نہیں معلوم کیا لاگ تھی، بدن سے چھو نہ جاتی تھی بڑا، فرق رہتا تھا اور کاٹتی تھی۔" (١٨٩٠ء، بوستان خیال، ٤٥:٦)
کام مسجد سے مجھے کیا مگر اس ابرو نے شوق میں اپنے لگا دی مری محراب سے لاگ (١٨٤٩ء، کلیات، ظفر، ٥٥:٢)
"جوٹا کیا دیکھتا ہے کہ ایک شخص دو گھوڑے جھروکے کے تئیس لئیسں بیٹھا ہے سو اس میں کچھ لاگ ہے۔" (١٧٤٦ء، قصّہ مہر افروز و دلبر، ٨٣)
مژگاں سے تیریے لاگ ہے دل پر لگی ہوئی اک پھانس ہے کلیجے کے اندر لگی ہوئی (١٨٥٤ء، دیوان ذوق، ١٨٩)
"شادی میں کم پر بلائے ہوئے نائی، موچی یا ماشکی وغیرہ کو لاگی کہتے ہیں اور ان کو جو رقم بطور مختانہ دی جاتی ہے وہ لاگ کہلاتی ہے۔" (١٩٧٨ء، سندھی نامہ، ١٠)
لاگ کے مترادف
عداوت, کرتب, مزہ
اُمنگ, اُنس, بغض, تعلق, چاٹ, چسکا, خواہش, دشمنی, رغبت, شوق, عداوت, عشق, علاقہ, لپکا, لگاؤ, لگن, محبت, مزا, نسبت, وابستگی
لاگ کے جملے اور مرکبات
لاگ لپیٹ
لاگ english meaning
approachconnectioncostgrudgelove or enmityrancourratiorelevancesecret lagerdemainsecret legerdemain
شاعری
- تھی لاگ اُس کی تیغ کو ہم سے سو عشق نے
دونوں کو معرکے میں گلے سے ملا دیا - لاگ ہو تو اس کو ہم سمجھیں لگاؤ
جب نہ ہو کچھ بھی تو دھوکہ کھائیں کیا - دو بال دییے کہ لو مری لاگ
جب وقت پڑے دکھائیو آگ - لگ کے پھر دل نہ بجھے جس سے تنک لاگ لگے
گر یہی کچھ ہے محبت تو اسے آگ لگے - محبت لگاتی ہے پانی میں آگ
محبت سے ہے تیغ و گردن میں لاگ - پیارے کے کنٹھ لاگ آنند سوں رہنا
زمانے کے کاماں کوں نیں کچ پتیاری - جب تلک عشق رہا لاگ رہی یہ برسوں
اس کی تدبیر میں میں، وہ مری تدبیر میں تھا - بے لاگ بات بال برابر لگی نہ رکھ
فرماگئے ہیں حضرت خیر البشر یہی - ناکام رہے وہ جن کو تھی لاگ
- جھانک تاک ہے یہ بلا ہند کے عشاق کی دیکھ
جا لگاتے ہیں وہاں لاگ جہاں تاک نہیں
محاورات
- آبرو کا لاگو ہونا
- اپنا پیسا کھوٹا تو پرکھنے والے (- پرکھیا) کا (- کو، کی) کیا دوس / دوش / لاگ
- اس مانس کو ہو آتی لابھا۔ جاکو برا نہ لاگے دھابا
- ایک دو تین (بوجھ کولا) لاگنجفہ کو چھین
- بجا نقارہ کوچ کا اکھڑن لاگی میخ۔ چلنے ہارے چل بسے کھڑا ہوا تو دیکھ
- بن لاگ جو کھیلے جوا۔ آج نہ موا کل موا
- بڈھے کا کوئی لاگو نہیں
- بھلی کمائی سادھ کی جولاگے ہر کے میت (ہیت)
- بہتا پانی نرملا اور بندھا گندھلا ہوئے۔سادھو جاں رمتا بھلا۔ واگ نہ لاگے کوئے
- بیری لاگے ہاتھ تو چھوڑ نہ لے کر مال۔ اس کی جڑ کو مول ہی باہر پھینک نکال