لرز کے معنی

لرز کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ لَرَز }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ فعل |لرزنا| کا حاصل مصدر |لرز| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٢٨ء کو "پس پردہ| میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(امر) لرزنا کا","(لرزیدن ۔ کانپنا)"]

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

لرز کے معنی

١ - لرزنے کی کیفیت، لرزش، تھرتھراہٹ، کپکپاہٹ۔

"آواز میں ایک قسم کی لرز تھی جو دلوں میں لرزش پیدا کرتی تھی۔" (١٩٢٨ء، پس پردہ، آغا حیدر حسن، ٢٢)

شاعری

  • جو سرِ مژگاں لرز کر رہ گئے‘ وہ اشکِ غم
    ظلمتِ شب میں امیدوں کی کرن بنتے گئے
  • لرز گئی تیری لو میرے ڈگمگانے سے
    چراغ گوشۂِ گوئے جیب کیا کہنا
  • لرز رہی ہے میری کائناتِ دل اب تک
    یہ کیا کیا کہ مجھے مسکرا کے دیکھ لیا
  • لرز رہے ہیں شگوفے چمن میں کھلتے ہوئے
    حنا کے دستِ عبا میں لہو کی لالی ہے
  • وہ زلزلے تھے کہ ہر چیز ڈگمگاتی تھی
    لرز لرز کے طنابیں زمین تڑاتی تھی
  • شبِ فراق کی عبرت سے ہوں میں ناواقف
    لرز لرز کے نہ دل کو مرے ہلائے چراغ
  • آواز ہمہموں کی جو خیموں تک آگئی
    بچے لزر لرز گئے دہشت سما گئی

محاورات

  • بوٹی کانپنا یا لرزنا
  • تصور سے لرز جانا
  • لرزے سے بخار آنا
  • ہر ‌کہ ‌خیانت ‌و ‌رزد۔ ‌دستش ‌از ‌جہانت ‌بلرزد

Related Words of "لرز":