لیڈر کے معنی
لیڈر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ لی + ڈَر }
تفصیلات
iاصلاً انگریزی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں انگریزی سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٠٨ء کو "اساس الاخلاق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آگے جانا","ایڈیٹر کالکھا ہوا مضمون","تاش میں پہلے کھیلنے کی باری","راہ بر","راہ داں","راہ گر","راہ نما","مقالۂ افتتاحیہ","میرِ کارواں","یش قدمی کرنا"]
Leader لِیڈَر
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع استثنائی : لِیڈَرز[لِی + ڈَرْز]
- جمع غیر ندائی : لِیڈَروں[لی + ڈَروں (و مجہول)]
لیڈر کے معنی
"لیڈر اپنی کٹ تبدیل کر کے ہمارے دروازے پر آگیا اور سوٹی بجا کر ہمیں جگانے لگا۔" (١٩٨١ء، سفر در سفر، ٥٣)
"میں نے عشق کا جو مذاقیہ علاج بنایا تھا اس پر اپنے روزانہ اخبار میں ایک لیڈر کے ماتحت جرح و قدح کی۔" (١٩١٨ء، چٹکیاں اور گدگدیاں، ٥)
لیڈر کے مترادف
قائد, امام, سالار
اداریہ, امام, امیر, ایڈیٹوریل, پیشوا, رئیس, رہبر, زعیم, سالار, سرخیل, سردار, سرغنہ, سرگردہ, سرگروہ, قائد, میر
لیڈر کے جملے اور مرکبات
لیڈرشپ
لیڈر english meaning
editorialleader
شاعری
- ایک اور دھماکہ ہونے تک
بس ایک دھماکہ ہوتا ہے
اور جیتے جاگتے انسانوں کے جسم ’’گُتاوا‘‘ بن جاتے ہیں
ایک ہی پَل میں
اپنے اپنے خوابوں کے انبار سے بوجھل کتنی آنکھیں
ریزہ ریزہ ہوجاتی ہیں
اُن کے دنوں میں آنے والی ساری صبحیں کٹ جاتی ہیں
ساری شامیں کھو جاتی ہیں
لاشیں ڈھونڈنے والوں کی چیخوں کو سُن کر یوں لگتا ہے
انسان کی تقدیر‘ قیامت‘
جس کو اِک دن آنا تھا وہ آپہنچی ہے
مرنے والے مرجاتے ہیں
جیون کے اسٹیج پر اُن کا رول مکمل ہوجاتا ہے
لیکن اُن کی ایگزٹ پر یہ منظر ختم نہیں ہوتا
اِک اور ڈرامہ چلتا ہے
اخباروں کے لوگ پھڑکتی لیڈیں گھڑنے لگ جاتے ہیں
جِن کے دَم سے اُن کی روزی چلتی ہے اور
ٹی وی ٹیمیں کیمرے لے کر آجاتی ہیں
تاکہ وژیول سَج جائے اور
اعلیٰ افسر
اپنی اپنی سیٹ سے اُٹھ کر رش کرتے ہیں
ایسا ناں ہو حاکمِ اعلیٰ
یا کوئی اُس سے ملتا جُلتا
اُن سے پہلے آپہنچے
پھر سب مِل کر اس ’’ہونی‘‘ کے پس منظر پر
اپنے اپنے شک کی وضاحت کرتے ہیں اور
حاکمِ اعلیٰ یا کوئی اس سے ملتا جُلتا
دہشت گردی کی بھرپور مذمّت کرکے
مرنے والوں کی بیواؤں اور بچّوں کو
سرکاری امداد کا مژدہ دیتا ہے
اور چلتے چلتے ہاسپٹل میں
زخمی ہونے والوں سے کچھ باتیں کرکے جاتا ہے
حزبِ مخالف کے لیڈر بھی
اپنے فرمودات کے اندر
کُرسی والوں کی ناکامی‘ نااہلی اور کم کوشی کا
خُوب ہی چرچا کرتے ہیں
گرجا برسا کرتے ہیں
اگلے دن اور آنے والے چند دنوں تک یہ سب باتیں
خُوب اُچھالی جاتی ہیں‘ پھر دھیرے دھیرے
اِن کے بدن پہ گرد سی جمنے لگتی ہے
اور سب کچھ دُھندلا ہوجاتا ہے
خاموشی سے اِک سمجھوتہ ہوجاتا ہے
سب کچھ بُھول کے سونے تک!
ایک اور دھماکہ ہونے تک!! - ریلوے کو فائدہ جن سے ہے‘ وہ لیڈر تو ہیں
رعب میدانوں میں تھا جن کا‘ وہ غازی اب کہاں