مدید
{ مَدِید }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت ہے۔ اردو میں بطور اسم اور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٣٨ء کو "بستان حکمت" میں مستعمل ملتا ہے۔
["مدد "," مَدِید"]
اسم
صفت ذاتی ( مؤنث - واحد ), اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
مدید کے معنی
["١ - کھینچا ہوا؛ (مجازاً) دراز، طویل، زیادہ (عموماً مدت کے لیے مستعمل)","٢ - زیادہ مدت کا، طویل مدت رکھنے والا، زمانوں پر محیط۔","٣ - وسیع، فراخ، لمبا (قد و قامت کا)۔ (پلیٹس؛ جامع اللغات)","٤ - [ مجازا ] عمیق، گہرا"]
["\"ہو سکتا ہے یہ مدت بہت زیادہ مدید بھی نہ ہو۔\" (١٩٧٤ء، ابن بطوطہ کے تعاقب میں (دیباچہ)، ٣)","\"ایک شاہی خاندان کے تعیش ہائے مدید ایک دن میں ہمیشہ کے لیے نیست کر دیئے جاتے ہیں۔\" (١٩١٩ء، بہادر شاہ کا مقدمہ، ٢٠١:٤)","\"میری روح متجسس، مدید نظروں سے ادھر ادھر دیکھتی ہے۔\" (١٩٠٧ء، مخزن، جولائی، ٢٢)"]
["١ - [ عروض ] ایک بحر کا نام جس کے رکن سباعی میں اول و آخر و تد مجموع کے ایک ایک سبب کھینچا ہوا ہے، اس کا وزن ہے فاعلاتن فاعلن، فاعلاتن فاعلن (دوبار)۔"]
["\"ایسی بحریں جو عروض قدیم میں دو مختلف ارکان کی تکرار سے بنتی ہیں جیسے طویل، مدید . وغیرہ بحر کہلانے کی مستحق نہیں۔\" (١٩٦١ء، مقالات محمود شیرانی، ٢٧٣:٨)"]
مترادف
دراز, طویل, لمبا