ناؤ کے معنی
ناؤ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ نا + او }
تفصیلات
iپراکرت سے اردو میں ماخوذ ہے اور عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ نیز پراکرت میں سنسکرت سے آیا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٩٥ء کو "دیپک پتنگ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["جہاز کوچک","جہازِ کوچک","چھوٹی کشتی","دریا سے پار اترنے کی سواری","دریا سے پار اُترنے کی سواری","لمبی اور بیچ سے خالی چیز","لمبی اور بیچ سے کالی چیز","موٹر بوٹ","ہاؤس بوٹ"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
ناؤ کے معنی
گھاٹ خالی ہے پانی ہے اترا ہوا کوئی ملاح بیٹھا نہیں ناؤ میں (١٩٧٨ء، ابنِ انشا، دل وحشی، ٥٩)
شاعری
- جمشید جس نے وضع کیا جام کیا ہوا
وے صحبتیں کہاں گئیں کیدھر ولے ناؤ نوش - اکیلے پار اتر کر یہ ناخدا نے کہا
مسافرو یہی قسمت شکستہ ناؤ کی تھی - ناؤ الٹی تو یہ ہوا معلوم
زندگی موج ہے، کنارا نہیں! - کاٹ رہا ہوں ایسے امجد یہ ہستی کی رہ
بے پتواری ناؤ پہ جیسے رات سمندر میں - ظلم و ستم کی ناؤ ڈبونے کے واسطے
قطرہ کو آنکھوں آنکھوں میں طوفاں بنادیا - ناؤ بھر کر ہی پروئے گئے ہوں گے موتی
ورنہ کیوں لائے ہیں کشتی میں لگا کر سہرا - توفیق نے ہمیشہ لی تنت پر خبریاں
جب ناؤ ڈگمگائی پاس آگیا کنارا - ڈھلمل ڈگمگ اس کے بھاؤ
اے سکھی ساجن نا سکھی ناؤ - گھاٹ خالی ہے پانی ہے اُترا ہوا
کوئی ملاح بیٹھا نہیں ناؤ میں - تو یاد یہ رکھ بات کہ جب آوے گی سختی
خشکی میں تری ناؤ یہ ڈبوائے گی، بابا
محاورات
- آپ ایک کہینگے میں دس سناؤنگا
- آج کل ان کے پیشاب میں چراغ جلتا ہے۔آج کل (ان کے نام) ان کی ناؤ کمان چڑھتی ہے
- ارکاناؤ بانس کی نہرنی
- اوجڑ کھیڑا ناؤ ہے سنسار
- ایک پاپی ناؤ کو ڈبوتا ہے
- برکنیا کو چیچک کھائے۔ ناؤ کاٹ کا کہیں نہ جائے
- بوڑھا طوطا پلوا ناؤں
- بڑ نہ بوڑیوں دیت ہیں جا کی پکڑیں بانھ جیسے لوہا ناؤ میں ترت پھرے جل مانھ
- بکری ناؤ میں خاک اڑاتی ہے
- بی (بی) بکری ناؤ میں خاک اڑاتی ہو