پاپڑ کے معنی
پاپڑ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پا + پَڑ }
تفصیلات
iسنسکرت میں اصل لفظ |پپرٹ| ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ لفظ "پاپڑ" بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٩٨ء میں "دیوان سوز (قلمی نسخہ)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(صفت) باریک","پان سا","مونگ یا اڑد کے آٹے کی چکلی چوڑی اور بہت پتلی بیلن سے بیلی ہوئی چپاتی جو تلنے یا توے پر سینکنے سے نہایت کراری ہوجاتی ہے","کاغذ کی مانند"]
پِپْرَٹ پاپَڑ
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : پاپَڑوں[پا + پَڑوں (و مجہول)]
پاپڑ کے معنی
"یہاں سے پوریاں دہی بڑے، پاپڑ، چائے اور گوشت روئی خریدی گئی۔" (١٩٣٣ء، زندگی، ٢٣٦)
شاعری
- دوستی میں تری بس ہم نے بہت دکھ جھیلے
کون نت اٹھ کے مری جان یہ پاپڑ بیلے - داغوں سے اس عشق نے میرا سارا دل بیکار کیا
ایسے پاپڑ بیلے جن سے جینا بھی دشوار کیا
محاورات
- اللہ اللہ کرتی تھی، گھی کے پاپڑ تلتی تھی، پاپڑ ہوئے تمام، بیٹا کرے آرام
- بڑے پاپڑ بیلے ہیں
- بھوک میں (کواڑ پاپڑ) گولر پکوان
- پوری لگی نہ پاپڑی بھداکھ بہو آپڑی
- پھل لگی نہ پاپڑی‘ پٹاک بہو آپڑی
- پھلی لگی نہ پاپڑی پٹاک بہو آپڑی
- خوب الٹے پاپڑ بیلتے ہو
- خوب پاپڑ بیلے
- کونتھ کا زور کیا تو بھی نہ ٹوٹا پاپڑ۔ ان بوجھ ڈنڈوں پہ کہتے تھے سپر توڑیں گے