پوت کے معنی
پوت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پُوت }
تفصیلات
iسنسکرت میں اسم |پترہ| سے ماخوذ |پوت| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو"کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بے میل","پینے والا","دیکھئے: پوتر","سڑا ہوا","صاف شدہ","گندا پانی","کسی جانور کا بچہ"]
پترہ پُوت
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
پوت کے معنی
|دودھ سے پوت بھی ہو جاتا ہے۔" (١٩١٩ء، جوہرِ قدامت، ٣٤)
پوت کے مترادف
جگر پارہ
بدبودار, پاک, پاکی, پاکیزگی, پوتر, پوترتا, خالص, سچا, صادق, صفائی, طہارت, گندا, متعفن, مخلص, مصفا
پوت english meaning
a sona ball taken out of the head of a serpent an antidote for snake poisonassessment on cultivated fieldsbalconybesidesdesires etc. also places of any necessary businessfleshglass beadsGlass leadsgruelinsipidmeatmoreovernatureover and aboveringletsshrine scared to an inferior deitysnake bitten (person)sonstarchtastelessto be slain or killedto thrash cornturnupper roomvapid
شاعری
- ددا تم عورتوں کی دیکھو باتیں
پرایا دھینگڑا اور اپنا ہے پوت - بندی چیزی پوت نقشے کوی اس پر تگٹ تارے
نلوے قد پر سہاتا ہے پھولاں چولا عروسانی - کہی شاہ مرے پر خدا کا قہر
کیا غیب ہو پوت دریا بہتر - باریک و طویل اتنا ہوا کس کا پوت
جزباپ کے تیرے کہ وہ ہے بڑکا بھوت - لے کر ہوس کی پوت نہ بیچو گلی گلی
ہو جوہری خدا کی پرت کا گہر رکھو - میں نہ دیکھا مہر تیری پوت پر
اے چھنلیا تھوک تیری چوت پر - نہوے یوں میں چوکیا گنوابدلے جوت
موتی بیندتا تھا سو بیندیا ہوں پوت - میں نہ دکھیا مہر تیری پوت پر
اے چھنلیا تھوک تیری چوت پر - سو آئے ہیں میرے سوں مجہ پوت بھائی
رکھیں قرنہا پھر او قائم لڑائی - سوا لنگوٹ کے تن پر تھی بس رمائی بھبو
یوں ہی وہ برف میں پالے میں رہتا ماں کا پوت
محاورات
- آؤ پوت سلاچنے گھر کا بھی لے جاؤ
- آتی بہو جنمتا پوت
- آج نپوتی کل نپوتی ٹیسو پھولا سدا نپوتی
- آس بڑھا پا آیاں ہوا سوت کسوت یا ہو پیسہ گانٹھ کایا ہو پوت سپوت
- اپنا پوت اور کا (- پرایا) دھینگ / دھینگڑا / ڈھٹینگڑا
- اپنا پوت پتنگر دوسرے کا ڈھٹنگر
- اپنا پوت پرایا ڈھینگر
- اپنا پوت پرایا ڈھینگرا
- اپنی کوکھ کا پوت نوشادر
- اپنے پوت کنوارے پھریں پڑوسن کے پھیرے