چھت کے معنی

چھت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ چَھت }

تفصیلات

iسَقْف | بام | سائبان, m["ڈھانپنا","(س ۔ چھَد ۔ ڈھانپنا)","بالا خانہ","چادر چھت","چھاتی کا مخفف مرکبات میں استعمال ہوتا ہے","چھت گیری","دیکھئے: چھتے","مکان کے اوپر کا حصہ جس پر چل پھرسکیں یا رہائش کرسکیں یا جو دھوپ بارش وغیرہ سے بچائے","وہ چادر جو چھت میں باندھتے ہیں"]

چھد چَھت

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : چَھتیں[چَھتیں (ی مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : چَھتوں[چَھتوں (و مجہول)]

چھت کے معنی

١ - مکان یا عمارت وغیرہ کے اندر کا بالائی حصہ، پٹاؤ، سقف۔

"بعض عمارتیں کئی منزل کی اور چھتیں لداؤ کی بنائی جاتی تھیں۔" (١٩٥٣ء، تاریخ مسلمانان پاکستان و بھارت، ١٢)

٢ - سائبان، ڈھکا ہوا بالائی حصہ۔

"رتھ ایک چوڑی چکلی پہیہ دار گاڑی ہوتی ہے جس کے ڈھانچے کی چھت میں دو قبے ہوتے ہیں۔" (١٩٥٦ء، بیگمات اودھ، ٧٠)

٣ - کوٹھا، بام۔

"پردہ نشین خاتونیں چھتوں پر نکل آئیں اور گانے لگیں۔" (١٩١١ء، سیرۃ النبی، ٢٥٨:١)

٤ - چھت گیری، وہ چادر جو چھت میں باندھ دی جاتی ہے۔

 مسند اور تکیے مخملی زریں چھتیں اور پردے چاندنی، قالیں (١٧٩١ء، حسرت (جعفر علی)، طوطی نامہ، ٣٦)

٥ - چبوترہ۔ (جامع اللغات)

"ایک یہ کہ یہ پہلی درسگاہ تھی جہاں مشرق و مغرب کا سنگم قائم ہوا اور ایک ہی چھت کے نیچے، ایک ہی جماعت میں . ساتھ پڑھایا جاتا تھا۔" (١٩٣٦ء، خطبات عبدالحق، ٣١)

٦ - جگہ، ہال، جماعت کا کمرہ۔

"آسمان کو چھت اس لیے کہا ہے کہ وہ زمین کے لیے ایسا ہے جیسے گھر کے لیے چھت۔" (١٨٧٦ء، تہذیب الاخلاق، ٣٠٠:٢)

٧ - آسمان۔

"چھت پر کار چوبتی ترنج اور چاند ٹکا ہوا۔" (١٩٢٤ء، نورمشرق، ٩٧)

٨ - چھپرکٹ وغیرہ کی چھت کا اندرونی حصہ۔

"پگڑی کی چھت پر ایک چوگوشیہ تاج نما ٹوپی مستزاد کیجیے۔" (١٩٤٦ء، شیرانی، مقالات، ١٤)

٩ - (ٹوپی اور پگڑی وغیرہ کا) بالائی ہموار حصہ، اوپری حصہ۔

"حالت سکون میں ان حشرات کے پرپشت کے اوپر چھت کی طرح نظر آتے ہیں۔" (١٩٧١ء، حشریات، ١٣٩)

١٠ - پشت، اوپر کا حصہ۔

چھت کے مترادف

عرش

بام, پٹاؤ, پٹاو, چبوترہ, سائبان, سقف, کوٹھا

چھت کے جملے اور مرکبات

چھت بند, چھت بندی, چھت خلیہ, چھت قینچی, چھت کے چشمے, چھت گیری

چھت english meaning

categorical imperativefinal orderhouse toproofrulersistersovereign

شاعری

  • ہزاروں کی یاں لگ گئیں چھت سے آنکھیں
    تو اے ماہ کِس شب لبِ بام ہوگا!
  • اس نے چھت پر آنا چھوڑا
    ہم نے اپنا رستہ بدلا
  • وہ ترے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں
    دلِ بے خبر مری بات سُن اُسے بھول جا اُسے بھول جا
  • ثابت ہوا کہ تیز ہوائیں تھیں شہر کی
    اس شہر کے محل بھی تو بے چھت کے رہ گئے
  • بارش

    ایک ہی بارش برس رہی ہے چاروں جانب
    بام و در پر… شجر حجر پر
    گھاس کے اُجلے نرم بدن اور ٹین کی چھت پر
    شاخ شاخ میں اُگنے والے برگ و ثمر پر‘
    لیکن اس کی دل میں اُترتی مُگّھم سی آواز کے اندر
    جانے کتنی آوازیں ہیں…!!
    قطرہ قطرہ دل میں اُترنے ‘ پھیلنے والی آوازیں
    جن کو ہم محسوس تو کرسکتے ہیں لیکن
    لفظوں میں دوہرا نہیں پاتے
    جانتے ہیں‘ سمجھا نہیں پاتے
    جیسے پت جھڑ کے موسم میں ایک ہی پیڑ پہ اُگنے والے
    ہر پتّے پر ایسا ایک سماں ہوتا ہے
    جو بس اُس کا ہی ہوتا ہے
    جیسے ایک ہی دُھن کے اندر بجنے والے ساز
    اور اُن کی آواز…
    کھڑکی کے شیشوں پر پڑتی بوندوں کی آواز کا جادُو
    رِم جھم کے آہنگ میں ڈھل کر سرگوشی بن جاتا ہے
    اور لہُو کے خلیے اُس کی باتیں سُن لگ جاتے ہیں‘
    ماضی‘ حال اور مستقبل ‘ تینوں کے چہرے
    گڈ مڈ سے ہوجاتے ہیں
    آپس میں کھو جاتے ہیں
    چاروں جانب ایک دھنک کا پردہ سا لہراتا ہے
    وقت کا پہیّہ چلتے چلتے‘ تھوڑی دیر کو تھم جاتا ہے
  • ہَوا ہے آتشیں مزاج

    ہَوا ہے آتشیں مزاج
    بدل رہے ہیں سب رواج
    بھٹک رہی ہے ‘ روشنی
    ہُوا ہے ظُلمتوں کا راج
    ہر ایک سانس قرض ہے
    تمام زندگی ہے باج
    وہ جس کا منتظر تھا ’’کل‘‘
    اُسی کا منتظر ہے ’’آج‘‘
    نشے میں گُم ہیں تخت و تاج
    ہَوا ہے آتشیں مزاج
    وَفا کا خُوں ہے ہر طرف
    کسی جبیں پہ بَل نہیں
    طرح طرح کے تجزیئے
    مگر کوئی عمل نہیں
    سوال ہی سوال ہیں
    کسی کے پاس حل نہیِں
    بکھر گئے ہیں پُھول سَب
    کسی شجر پہ پَھل نہیں
    نہ شرم ہے کوئی نہ لاج
    ہَوا ہے آتشیں مزاج

    جو پُل تھی سب کے بیچ میں
    وہ رسم و راہ کھوگئی
    سروں سے چھت سَرک گئی
    ہر اِک پناہ کھوگئی
    ترا جمال گُم ہُوا
    مِری نگاہ کھوگئی
    وہ ہم سے آہ‘ کھوگئی
    سُلگ رہا ہے سَب سَماج
    ہَوا ہے آتشیں مزاج
  • اسی آسمان کی چھت تلے
    مرا آشیاں بھی، اڑان بھی
  • وہ ترے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں
    دل بے خبرمری بات سُن ، اُسے بھول جا، اُسے بھول جا
  • پہلے اینٹیں ، پھر دروازے اب کے چھت کی باری ہے
    یاد نگرمیں ایک محل تھا وہ بھی گرتا جاتا ہے
  • اے طبیبو جاؤگھر میرا ہے اب قصہ تمام
    آنکھ چھت سے لگ گئی ہے جسم پالا ہوگیا

محاورات

  • آج کل جنگل میں سونا اچھالتے چلے جاؤ کوئی نہیں پوچھتا
  • آچھے دن پاچھے گئے ہر سے کیا نہ ہیت۔ اب پچھتائے کیا ہوت ، جب چڑیاں چگ گئیں کھیت
  • آسمان کی چھت تک اڑ جانا
  • آگے کے دن پاچھے گئے اور ہرسے کیو نہ ہیت۔ اب پچھتاﺋﮯ کیا ہوت ہے جب چڑیاں چگ گئیں کھیت
  • آنکھیں چھت سے (کو) لگ جانا یا لگی ہونا
  • آنکھیں چھت سے لگنا
  • اب پچتائے (اب پچھتائے) کیا ہوت (ہے) جب (کہ) چڑیاں چگ گئیں کھیت
  • اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت
  • اب پچھتائے کیا ہوت ہے جب چڑیاں چگ گئیں کھیت
  • اب پچھتائے کیا ہوت ہے۔ جب چڑیاں چگ گئیں کھیت

Related Words of "چھت":