ڈر کے معنی
ڈر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ڈَر }
تفصیلات
iپراکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ جو اردو میں اپنے اصل معنی کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٣٢٤ء میں "خالق باری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(امر) ڈرنا کا","ڈرنا کا"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
ڈر کے معنی
"اس کے (سوتیلی ماں) ڈر نے امجد کو بچپن ہی سے ڈرپوک بنا دیا تھا۔" (١٩٧٧ء، ابراہیم جلیس، اُلٹی قبر، ١٩٠)
سنبھالا رعیت کو لشکر رکھا عدل سوں ملک میں بڑا ڈر رکھا (١٦٨٢ء، رضوان شاہ و روح افزاء، ١٥)
ڈر کے مترادف
چنتا, خدشہ, خوف, دہشت, دھڑکا, دھمکی, ہیبت, وحشت, رم, خشیت
اندیشہ, باک, بھائے, بھو, بھے, بیم, خشیہ, خطرہ, خوف, دھاک, دہشت, رُعب, روع, ڈر, ڈہک, ڈیکا, کھٹکا, ہراس, ہول, ہیبت
ڈر english meaning
Fearapprehensionalarmdreadaweone patronizing mean personspainter
شاعری
- کس ڈھب سے راہ عشق چلوں ہے یہ ڈر مجھے
پھوٹیں کہیں نہ آبلے ٹوٹیں کہیں نہ خار - ناصح مرے جنوں سے آگہ نہ تھا کہ ناحق
گو ڈر کیا گریباں سارا سلا سلا کر - تری چاہت کے سناٹے سے ڈر کر
ہجومِ زندگی میں کھو گئے ہم - ڈر جانا ہے دشت و جبل نے تنہائی کی ہیبت سے
آدھی رات کو جب مہتاب نے تاریکی سے اُبھرنا ہے - مجھے یہ ڈر ہے تری آرزو نہ مٹ جائے
بہت دنوں سے طبیعت مری اداس نہیں - اتنا مانوس نہ ہو خلوت غم سے اپنی
تُو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا - پیار کی جوت سے گھر گھر ہے چراغاں‘ ورنہ
ایک بھی شمع نہ روشن ہو ہوا کے ڈر سے - خود اپنے سے ملنے کا تو یارا نہ تھا مجھ میں
میں بھیڑ میں گم ہوگئی تنہائی کے ڈر سے - صیّاد نے اجازتِ فریاد دی تو ہے
میں پھر بھی ڈر رہا ہوں زباں کھولتے ہوئے - صحرا کے ڈر نے ہم کو نظر بند کردیا
دیواریں کھینچ دی گئیں ہر گھر کے آس پاس
محاورات
- آپ نہ جوگی گیڈری کاٹے نیوتن جائے
- آنکھ میں ڈر نہ ہونا
- آنکھ ناک سے ڈرنا
- آنکھوں سے ڈرنا
- آنکھوں میں ڈر نہ ہونا
- اپنا گھر ہگ بھر (پرائے گھر تھوک کا ڈر)
- اپنا گھر ہگ ہگ بھر پرایا گھر تھوک کا ڈر
- اپنی پرچھائیں سے بھاگنا / ڈرنا
- اپنے سائے سے بھی ڈرنا
- اجلو اجلو سب بھلو اجلو بھلو نہ کیس۔ ناری نوے نہ ریپ ڈرے نہ آدر کرے نریش