ڈپٹ کے معنی
ڈپٹ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ڈَپَٹ }
تفصیلات
iپراکرت کے اصل لفظ |دوڑ| سے ماخوذ |ڈپٹ| اردو میں بطور اسم ااور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["دوڑنا","اچھل کود","تیز رفتاری","تیز روی","چست و خیز","چشم نمائی","گھوڑے کی تیز رفتاری","گھوڑے کی دوڑ","ڈانت کا مرادف","ڈپٹنا کا"]
دوڈ ڈَپَٹ
اسم
متعلق فعل, اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
ڈپٹ کے معنی
["\"ملعون نے اپنے لشکر کوں ڈپٹ کہا کہ گردا گرد اسے گھیرو۔\" (١٧٣٢ء، کربل کتھا، ٢٠٠)"]
[" ہیبت دلوں پہ چھائی ہوئی دلیر کر رہوار کی ڈپٹ ہے کہ آمد ہے شیر کی (١٩٥١ء، آرزو لکھنوی، خمسہ، متحیرہ، ٤١:٣)","\"لیکن بعد میں سب پر ڈانٹ پڑی، ڈپٹی صاحب کی ایک اور ڈپٹ کا ذکر بھی اکثر سنا گیا ہے۔\" (١٩٨٥ء، بزم خوش نفساں، ١١٩)","\"گھوڑے برق دم خوش قدم . وسعت میداں تصور اونکی ڈپٹ کو تنگ ہے۔\" (١٨٥٧ء، گلزار سرور، ٦)"]
ڈپٹ کے مترادف
ڈانٹ, دوڑ, دھمکی, جھڑکی
تیزرفتاری, جھڑکی, حربہ, حملہ, درِو, دوڑ, دھاوا, دھمکی, سرزنش, گھرکی, ڈانٹ, ڈراوا, ہلہ
ڈپٹ english meaning
(usu. with ڈانٹ dant) ; (see under ڈپٹنا V.I.*)challengehave strained relationshave unpleasantnessmeancemenacethreat
شاعری
- بزدلے جو کہ ستم اس کے سے منہ پھیر گئے
ان بھگوڑوں کو یہ گھوڑے کو ڈپٹ کر مارا - للکارا جس نے بس وہیں گھوڑا ڈپٹ کے آئے
یوں آئے جیسے شیر درندہ جھپٹ کے آئے - خندق و قلعہ نہو اوس کی ڈپٹ کے حائل
جوں ہوا‘ اس کو مساوی ہے نشیب اور فراز - ہیبت دلوں پہ چھائی ہوئی ہے دلیر کی
رہوار کی ڈپٹ ہے کہ آمد ہے شیر کی - یاد رکھ حشر تلک بھی نہ تجھے بھولے گی
گوکھلے کی وہ چتھاڑ‘ اور وہ مہتا کی ڈپٹ
محاورات
- ساون کے رپٹے اور حاکم کے ڈپٹے کا کچھ ڈر نہیں