ڈھیر کے معنی
ڈھیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ڈھیر (ی مجہول) }
تفصیلات
iپراکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے جو اردو میں بھی، (عربی رسم الخط کے ساتھ) بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔ شاذ بطور صفت نیز بطور متعلق فعل بھی استعمال ہوتا ہے۔, m["آنکھ کا میل","بڑی تعداد","بہت زیادہ","بہت سی چیزوں کا مجموعہ","بے انتہا","فقیر کا مزار"]
اسم
صفت مقداری, اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["جمع غیر ندائی : ڈھیروں[ڈھے + روں (و مجہول)]"]
ڈھیر کے معنی
["\"اماں تم کتنی اچھی ہو اتنی چیزیں ڈھیر کھلونے مجھے لا دیئے۔\" (١٩٤٤ء، افسانچے، ٤٤)"]
["\"ہمارے دروازوں پر ہمیشہ راکھ کا ڈھیر لگا رہتا ہے۔\" (١٩١٩ء، جویائے حق، ١٠٨:٢)","\"پرانے انسان کی تاریخ مٹی کے بڑے بڑے ڈھیروں اور ٹیلوں کو کھودنے سے دریافت ہوتی ہے۔\" (١٩٨٧ء، صحیفہ، جولائی، ٥٢)"," لاش کمبخت کی کعبہ میں کوئی پِھکوا دے کوچۂ یار میں کیوں ڈھیر ہو بیگانے کا (١٩٢٧ء، آیاتِ وجدانی، ١٣٠)","\"فلانا میرا ڈھیر ترکستان میں ہے فلانا مال ہندوستان میں۔\" (١٨٤٤ء، ترجمہ گلستان، حسن علی، ٧٥)"]
ڈھیر کے مترادف
ٹال, قبر, گٹھا, انبار, مرقد, گڈا
افراط, انبار, اٹالا, اٹم, بافراط, بنڈل, بکثرت, بہتات, تودہ, تھبی, تھدّی, تھٹی, دھیر, قبر, گٹّھا, گٹّھی, گڈّا, ٹال, ٹالا, ٹیلا
ڈھیر کے جملے اور مرکبات
ڈھیر سارا, ڈھیر کے ڈھیر, ڈھیر سا
ڈھیر english meaning
(Plural) observers of Islamic lawsabundant ; ample
شاعری
- نکلیں گے کام دل کے کچھ اب اہل ریش سے
کچھ ڈھیر کرچکے ہیں یہ آگے اُکھاڑ کر - دروازوں پر پڑے ہوئے تھے ڈھیر شکستہ خوابوں کے
دالانوں میں نفرت کے آسیب نے ڈیرا ڈالا تھا - قدم قدم پہ قدم لڑکھڑائے جاتے ہیں
بُتوں کے ڈھیر لگے ہیں خُدا کے رستے ہیں - آندھیاں راکھ کے ڈھیر لیتی گئیں، چمکیں چنگاریاں کونپلوں کی طرح
ان دنوں زندگی پھر ہمارے لیے صبح عارض بھی ہے شام گیسو بھی ہے - ہو ڈھیر اکیلا جنگ میں تو خاک لحد کی پھانکے گا
اس جنگل میں پھر آہ نظیر اک بھنگا آن نہ جھانکے گا - آگ سی اک دل میں سلگے ہے کبھو بھڑکی تو میر
دے گی میری ہڈیوں کا ڈھیر جوں ایندھن جلا - پارہ دو زی کی دکاں ہے کہ مرا سینہ ہے
ہر طرف ڈھیر ہیں اور جگر کے ٹکڑے - ہو ڈھیر آکیلا جنگل میں تو خاک لحد کی بھانکے گا
اس جنگل میں پھر ان نظیر اک بھنگاآن نہ جھانکے گا - خاک شہید ناز کے ہیں ڈھیر جابجا
یاں پائنچے سنبھالیے دامن اٹھائیے - کیا ڈبے موتی ہیروں کے، کیا ڈھیر خزانے مالوں کے
کیا بقچے تاش مشجّر کے کیا تختے شال دو شالوں کے
محاورات
- آنتوں کا ڈھیر ہونا
- آنتیں ڈھیر ہوجانا یا ہونا
- انتڑیاں ڈھیر ہوجانا
- برچھی میری کرچھی تلوار میری موسی۔ لٹھ میرا بیری جو لگے تو لہو کی ڈھیری
- بڑا ڈوبی ڈھیری ہے
- چاکی پھیری۔ ہوئی چون کی ڈھیری
- ریت کی کوڑی نہ اوت بلاؤ کی ڈھیری
- زمین پر ڈھیر ہوجانا
- سائیں کے دربار میں بڑے بڑے ہیں ڈھیر۔ اپنا دانا بین لے جس میں ہیر نہ پھیر
- سو بھوتوں کی ڈھیری ہے