کارن کے معنی
کارن کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کا + رَن }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور متعلق فعل اور اسم کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اس لئے","وجہ سے"]
اسم
اسم نکرہ, متعلق فعل
کارن کے معنی
["\"جن کے کارن اپنے وطن میں گھر گھر آج اندھیارا ہے ان کالی دیواروں کو رستے سے ہٹانا ہے ہم کو۔\" (١٩٨٣ء، حرف حق، ٩٧)","\"ان چھ پکاروں سے رہت نربکار آتما جگت کا کارن کیسے ہو اس سے یہ جگت کارن روپ بھرم سے بھاستا ہے۔\" (١٨٩٠ء، جوگ بششھ (ترجمہ)، ٢٤٨:١)"]
["\"ایک شخص جو محبت کے کارن عیش آرام پر لات مار کے . محبوب کی دیوار کے نیچے پڑا ہے اسے طعنہ دیا جاتا ہے کہ آرام طلب ہے۔\" (١٩٣١ء، مقدمات عبدالحق، ٢٤:٢)"]
کارن کے مترادف
بابت, باعث, سبب
اصول, باپ, باعث, بنیاد, خاطر, سبب, لیے, موقع, واسطے, وجہ, کام
کارن english meaning
accountbehalfcausecause (only as)motivereasonworth-writing [P~نوشتن]
شاعری
- موسیٰ نمن پکڑیا ہے ہت تج دیکھنے کارن یوجیو
آنا تو اس جھلکار سوں جیوں طور کا ہوں پاڑ میں - جو عاشق سائیں کارن جی چھپاوے
اسے نیں عاشقاں کے صف منے لاج - میں تیرے کاج جلوے راگ پایا
تو کارن چونپ سوں سہرا گندایا - دو بھری بیت کی کارن سب چھانڈی کلجگ پیاتا میٹھا
ساچی بول نرا چی کوئی چہوتہ سبہا کرن میٹھا - اس کارن تجھ کو دھاؤں
اور تیرا نام لیاؤں - میرا رنگ روپ تج پچھل میں کھویا
میں ننگ و نام تجھ کارن ڈبویا - یوں ہوں بھولیا تیرے رنگ
دیوئے کارن جیو پتنگ - میر ارنگ روپ تج پچہل میں کھویا
میں ننگ و نام تجھ کارن ڈبویا
محاورات
- باخدا کارست مارا نا خدا درکارنیست
- بیگانے کارن لولی توڑنا (توڑے ٹانگ)
- پھنکار مارنا۔ پھنکارنا
- پی کے کارن پیری بھی لوگ کہیں پنڈورگ۔ چھپ چھپ لنگھن میں کئے پی ملن کے جوگ
- تراہ تراہ پکارنا۔ کرنا۔ مچانا
- جا کارن مونڈ منڈا یا وہی دکھ آگے آیا
- جا کے کارن پہنی ساڑی وہی ٹانگ رہی اگاڑی
- جس کارن پہنی ساڑھی وہی ٹانگ رکھی اگھاڑی
- جس کارن مونڈ منڈایا وہی دکھ آگے آیا
- جس کے کارن جوگ بھئی وہ سیاں پردیس