کوشش کے معنی

کوشش کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کو (واؤ مجہول) + شِش }

تفصیلات

iفارسی زبان کے مصدر|کوشیدن| کا حاصل مصدر ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اُدھیڑ بن","بھاگ دوڑ","پیر دوڑی","تگ و دو","جاں فشانی","جنگ و جدل","دوڑ دھوپ","دوڑ دھوپ (کرنا۔ ہونا کے ساتھ)","قتل و قمع"]

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : کوشِشیں[کو (واؤ مجہول) + شِشیں (ی مجمہول)]
  • جمع غیر ندائی : کوشِشوں[کو (واؤ مجہول) + شِشوں (واؤ مجہول)]

کوشش کے معنی

١ - سعی، دوڑ و دھوپ، جدوجہد۔

"مشرکوں اور کافروں تک کی بھی خدا نے مدد کی ہے، جنہوں نے اپنی مدد آپ کی اور کوشش اور محنت میں کسر نہیں کی" (١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان ١٧١)

کوشش کے مترادف

جتن, جد, قصد, کاوش, اہتمام

اُپائے, بندوبست, پیروی, تجویز, تگاپو, تندہی, جتن, جد, جِدّ, جدوجہد, جگت, دوا, دوش, سرگرمی, سعی, محنت, مشقت, مشقّت, ڈھنگ, کاوش

شاعری

  • لاکھ کوشش کرو احوال چھپانے کی مگر
    روشنی ڈالتی ہیں حال پہ پھر بھی آنکھیں
  • اسیر حلقۂ گرداب کوشش کی ضرورت ہے
    بہ آسانی کسی کو دامنِ ساحل نہیں ملتا
  • اگر کوشش کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا
    وہ بے ہمت ہیں جو ہر کام کو مشکل سمجھتے ہیں
  • لاکھ کوشش کی مگر پھر بھی نکل کر ہی رہے
    گھر سے یوسف‘ خلد‘ آدم‘ تیری محفل سے ہم
  • موم کی سیڑھی پہ چڑھ کر چھوررہے تھے آفتاب
    پھول سے چہروں کو یہ کوشش بہت مہنگی پڑی
  • آپ کا آب وضو ہے وہ شفا امراض کی
    جس کے حاصل کرنے کی کوشش محابہ میں رہی
  • کام ان کا توہے کوشش و تدبیر سکینہ
    آگے تری قسمت تری تقدیر سکینہ
  • عشق میں کوشش اخفائے حقیقت معلوم
    درد مندوں کا ہر انداز خبر ہوتا ہے
  • اک خدا خانہ کو کوشش پہ بھی جھکا نہیں مہر
    اک صنم خانہ کہ دل خود ہی جھکا جاتا ہے
  • لمعہ افشانی میں اس کی سعی و کوشش کم ہوئی
    اور کل زیر اثر حلقوں کی تابش کم ہوئی

محاورات

  • سر توڑ ‌کوشش ‌ہونا
  • سر توڑ کوشش کرنا
  • لگا تو تیر نہیں تو تکا (ہی سہی) کوشش کرنی چاہئے چاہے کام ہو نہ ہو

Related Words of "کوشش":