کون کے معنی

کون کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کَون (و لیّن) }

تفصیلات

iسنسکرت زبان سے اردو میں آیا۔ پراکرتوں میں بھی مستعمل رہا ہے اور ١٤٢١ء میں حضرت خواجہ بندہ نواز گیسودراز نے دکنی ادب کی تاریخ میں استعمال کیا۔, m["(عدد) نو۔ ٩ ۔ دلالوں کی اصطلاح","بربط بجانے کا گز","تاروں کا ایک باجہ","تلوار کی نوک","حادث ہونے والی چیز","عالم موجودات","عدد چار","موجوداتِ عالم","وجود میں آنا","کوئی درمیانی سمت جیسے شمال مشرق"]

اسم

ضمیر استفہام

اقسام اسم

  • مفعولی حالت : کِسے[کِسِے]
  • اضافی حالت : کِس کا[کِس + کا]
  • تخصیصی حالت : کوئی[کو+ئی]

کون کے معنی

١ - کسی شخص یا ذات کی حیثیت و نوعیت معلوم کرنے کے لیے (ذوِی العقول کے لیے)۔ |کون| کو اسم ضمیر اس لیے کہا گیا کہ اس میں کسی نامعلوم شخص کی طرف اشارہ ہوتا ہے اور |کون| بطور قائم مقام اسم کے آتا ہے

کچھ کہے سنے بغیر الٹے پاؤں پھر پلٹی اور تیزی سے اپنی راہ پر ہوئی عثمان سوچتا ہی رہ گیا کہ یہ لڑکی کون بنت کون ہے۔ (١٩٩١ء، قومی زبان، کراچی، ستمبر، ٦٢)

کون کے مترادف

کس

آفرینش, پیدائش, جہان, خلق, دبر, دنیا, زاویہ, زحل, سنیچر, طجود, لاٹھی, مریخ, مقعد, منگل, ڈنڈا, کدام, کَوَنَ, کونا, ہستی, ہوجانا

کون کے جملے اور مرکبات

کون و مکاں, کون و فساد

کون english meaning

Who? Which? What? Whether?

شاعری

  • کس کا کعبہ‘ کیسا قبلہ‘ کون حرم ہے‘ کیا احرام
    کوچے کے اس کے باشندوں نے سب کو یہیں سے سلام کیا
  • آفاق کی منزل سے گیا کون سلامت
    اسباب لُٹا راہ میں یاں ہر سفری کا
  • ہر ذرّہ خاک تیری گلی کا ہے بے قرار
    یاں کون سا ستم زدہ ماٹی میں رَل گیا
  • ابتدا ہی میں مرگئے سب یار
    عشق کی کون انتہا لایا!!!
  • کس کا کعبہ‘ کیا قبلہ‘ کون حرم ہے‘ کیا احرام
    کوچے کے اس کے باشندوں نے سب کو یہیں سے سلام کیا
  • ہم پلہ اپنا کون ہے اس معرکہ کے بیچ
    کس کے تراز دیار کا تیرِ نگہ ہوا
  • ہوتا ہے کون دست بسرواں غرور سے
    گالی ہے اب جواب سلامِ نیاز کا!
  • کون سے یہ بحر خوبی کی پریشاں زلف ہے
    آتی ہے آنکھوں میں میرے موج دریا آشنا
  • کہتا ہے کون میر کہ بے اختیار رو
    ایسا نہ رو کہ رونے پہ تیرے ہنسی نہ ہو
  • مت لیے حساب طاقت اے ضُعف مجھ سے ظالم
    لائق نہیں ہے تیرے یہ کون سی ہے بابت

محاورات

  • آئی نہ گئی (کس رشتے) کون ناتے بہن
  • آپ ہیں کون
  • آسکتی گرا کنویں میں کہا ابھی کون اٹھے۔ آسکتی گرا کنویں میں کہا یہاں ہی بھلے
  • آنتا تیتا دانتا نون پیٹ بھرن کو تین ہی کون آنکھیں پانی کانے تیل۔ کہے گھاگ بیداﺋﮯ کھیل
  • آٹھ کٹھوتی ٹھاپئے سولہ مکونی کھائے۔ اس کے مرے نہ روئیے گھر کا دلدر جائے
  • اپنا ہارا اور مہری کا مارا کون کہتا ہے
  • اپنی چھاچھ کو (کون کھٹا کہتا ہے) کوئی کھٹا نہیں کہتا
  • اپنے دہی کو کوئی کھٹا نہیں کہتا / کو کون کھٹا کہتا ہے
  • اپنے دہی کو کون کھٹا کہتا ہے
  • اپنے دہی کو کون کھٹا کہتا ہے۔ کوئی بھی کھٹا کہتا ہے یا کوئی بھی کھٹا نہیں کہتا

Related Words of "کون":